Musbat Soch Ki Barkat

Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

کامیابی کے لئے اچھی سوچ ضَرُور ی ہے

پیارے اسلامی بھائیو! کسی بھی کام میں کامیابی کے لئے قرآنِ کریم نے ہمیں جو تعلیم دِی ہے، وہ یہ ہے:

  وَ  شَاوِرْهُمْ  فِی  الْاَمْرِۚ-فَاِذَا  عَزَمْتَ  فَتَوَكَّلْ  عَلَى  اللّٰهِؕ-اِنَّ  اللّٰهَ  یُحِبُّ  الْمُتَوَكِّلِیْنَ(۱۵۹) (پارہ: 4، آلِ عمران: 159) ترجمہ کنزُ العِرفان:اور کاموں میں ان سے مشورہ لیتے رہو، پھر جب کسی بات کا پختہ ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو بیشک اللہ توکل کرنے والوں سے محبّت فرماتا ہے۔

اس سے معلوم ہوا؛ ہم جو بھی کام کرنا چاہتے ہیں، اگر کامیابی چاہئے تو یہ چند کام ضَرُور  کریں (1):اس کام کے ماہِرین یعنی فیلڈ کے لوگوں سے مشورہ کر لیں (2):پِھر جب مشورہ کر کے کام کرنے کا طَے ہو جائے تو پختہ عزم کر لیں (3):اور اللہ پاک پر تَوَکُّل رکھیں۔ حضرت عبد اللہ بن داؤد رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا گیا: تَوَکُّل کسے کہتے ہیں؟ فرمایا: اَنَّ التَّوَکُّلَ حُسْنُ الظَّنِّ بِاللہ یعنی اللہ پاک کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کا نام توکُّل ہے۔([1])

اچھے اور بُرے گمان کی مثالیں

معلوم ہوا؛ کامیابی کی بنیادی شرائط میں سے ایک شرط ہے کہ ہم کوئی بھی نیک یا جائِز کام کرنے جا رہے ہیں، اس کام سے مُتَعَلِّق  اللہ پاک کی رحمت سے اُمِّید رکھیں، اچھا گمان اور یقین رکھیں، مثبت سوچ اپنائیں مثلاً *سچّی توبہ کی جو شرائط ہیں، وہ پُوری کر لِیں، اب اُمِّید رکھیں کہ اللہ پاک میری توبہ قبول فرما لے گا *نماز پڑھی، اب اُمِّید رکھیں کہ میری


 

 



[1]... موسوعہ لابن ابی الدنیا، حسن الظن باللہ، جلد: 1، صفحہ:60، حدیث:27۔