Book Name:Musbat Soch Ki Barkat
کے واقعات پر بِلاوجہ کڑھتے رہنا، کاش کاش کرتے رہنا، یہ سب کچھ چھوڑ دیجئے! اچھی اور مثبت سوچ اپنائیے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ماضِی کی تلخیاں دُکھ نہیں پہنچائیں گی بلکہ بہت صُورتوں میں ثواب کا ذریعہ بن جائیں گی۔
ہمارے ہاں لوگ عام طور پر اپنے ماضِی کو کوستے رہتے ہیں، آہ! میرے ساتھ یُوں ہو گیا، ہائے! مجھ سے بڑی غلطی ہوئی، افسوس! میری تو قسمت ہی ایسی ہے وغیرہ۔ ہماری یہ عادت ہمارے ماضِی کو تلخ بناتی ہے، اگر ہم مثبت سوچ اپنائیں، ماضِی کو کوسنے کی بجائے، ماضِی سے سیکھنا شروع کر دیں تو ہمارا یہی تلخ ماضِی حسین اور خوبصُورت ہو جائے گا۔
آپ کو ایک پُرلطف بات بتاؤں؛ ہم اپنی زندگی کے دردناک پہلوؤں کو عموماً المیہ (یعنی دُکھ بھرے واقعے) کا نام دیتے ہیں مگر عقل مند اور دانا لوگ اسے المیہ نہیں بلکہ اَتَالِیْق (یعنی استاد) کہتے ہیں۔ یعنی ہمارا ماضِی ہمارا اُستاد ہے۔ یہ حکمت کی بات ہے، اللہ پاک نے ہمیں یادداشت عطا فرمائی ہے،ہم چاہتے ہوئے بھی ماضِی کی بہت ساری باتوں کو بھول نہیں پاتے...!! جانتے ہیں ایسا کیوں ہے؟ ہماری یادداشت ہمارے ماضی کو ہمارے مستقبل کے ساتھ جوڑتی ہے، ہم ماضِی کو یاد رکھ کر اپنا مستقبل طَے کرتے ہیں، اب اس کی 2 صورتیں ہیں؛ (1):یا تو اپنے ماضِی پر پریشان ہو کر، اسے المیہ کا نام دے کر اپنے مستقبل کو بھی مایُوس بنا لیں (2):یا پِھر اپنے ماضِی کو اپنا استاد بنا کر اس سے سیکھ لیں اور اپنے مستقبل کو