Book Name:Musbat Soch Ki Barkat
ایک گنہگار ہے، اس کی زندگی گناہوں میں گزری ہے، یہاں تک کہ اس کے بُرے کردار اور گُناہوں کی عادات کی وجہ سے اسے خَلِیْعُ بَنِیْ اِسْرَائِیْل (یعنی بنی اسرائیل کا سب سے بےحیا شخص) کہا جاتا تھا (2):دوسری طرف ایک عبادت گزار ہے، اس کی زندگی عبادت کرتے، نیکیاں کماتے، اچھے کام کرتے گزری، بنی اسرائیل اسے عابِدُ بَنِیْ اِسْرَائِیْل (یعنی بنی اسرائیل کا عبادات گزار) کہہ کر پُکارتے تھے۔ یہ 2 کردار ہیں، ان دونوں نے صِرْف ایک ایک کام کیا اور وہ کام ایسا تھا جس نے ان دونوں کے ماضِی کو مکمل طور پر، الف سے یاء تک (A to Z) تبدیل کر کے رکھ دیا، وہ کام کیا تھا: ایک سوچ۔ عبادت گزار نے منفی سوچا، ایک کلمہ پڑھنے والے کے مُتَعَلِّق دِل میں نفرت کے جذبات لایا، اس کی نَحُوْسَت سے اس کی زندگی بھر کی نیکیاں ضائِع کر دی گئیں اور دوسری طرف وہ جو گنہگار تھا، اس نے اچھا سوچا، مثبت سوچ اپنائی، خود کو گنہگار، دوسرے کو عبادت گزار سمجھا، اچھی سوچ، اچھا ارادہ لے کر، حُسْنِ ظَنّ جما کر اس عبادت گزار کے پاس پہنچا، اس کی اس اچھی سوچ کی برکت سے اس کے سارے گُنَاہ مٹا دئیے گئے اور اس کے کالے سیاہ ماضِی کو حسین و خوبصُورت بنا دیا گیا۔
یہ ہے مثبت سوچ کی بَرَکت...!! ہم سنتے رہتے ہیں کہ مثبت سوچ کے ذریعے مستقبل اچھا ہو جاتا ہے، آدمی کو ترقی اور کامیابی مل جاتی ہے مگر آپ غور فرمائیے! مثبت سوچ کتنی اچھی چیز ہے کہ اس کی برکت سے مستقبل تو سنورتا ہی ہے، ساتھ ہی ساتھ ماضِی بھی حَسِیْن اور خوبصُورت ہو جاتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے ماضِی کی تلخیوں کا ایک بڑا سبب لفظِ کاش ہے۔ ہم اپنے