Book Name:Musbat Soch Ki Barkat
میں سے کسی کو موت نہ آئے مگر یہ کہ وہ اللہ پاک سے نیک گمان رکھتا ہو۔([1])
دیکھئے! ہم اپنی موت کا وقت نہیں جانتے، ہو سکتا ہے ابھی موت آجائے، ہو سکتا ہے کل آئے اور ہو سکتا ہے کہ ابھی کئی سال زندگی رہتی ہو، غرض ہمیں اپنی موت کا وقت نہیں پتا اور ہمارے پیارے آقا، رسولِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے نصیحت فرمائی ہے کہ موت اس حال میں آئے کہ تم اللہ پاک سے نیک گمان رکھتے ہو، اس کا نتیجہ بھلا کیا نکلے گا؟ یہی کہ ہر وقت، ہر لمحہ اللہ پاک سے نیک گمان ہی رکھو !
بُرا گمان رکھنا ہلاکت کا سبب ہے
ایک روایت میں ہے، رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو موت نہ آئے مگر یہ کہ وہ اللہ پاک سے نیک گمان رکھتا ہو، پِھر فرمایا: ایک قوم تھی، جسے اللہ پاک کے ساتھ بُرا گمان رکھنے نے ہلاک کر دیا۔ اللہ پاک نے انہیں فرمایا: ([2])
وَ ذٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِیْ ظَنَنْتُمْ بِرَبِّكُمْ اَرْدٰىكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ(۲۳) (پارہ:24، حم السجدۃ:23)
ترجمہ کنزُ العِرفان:اوریہ تمہارا وہ گمان تھا جو تم نے اپنے رَب پر کیا اسی گمان نے تمہیں ہلاک کر دیا تو اب نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گئے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کے بارے میں برا گمان رکھنا غیر مسلموں کا طریقہ ہے اور برا گمان رکھنے والا ان لوگوں میں سے ہو گا جو ہلاک ہونے والے اور نقصان اٹھانے والے ہیں ۔ ([3])