Book Name:Hairat Ka Medan
اب جہاں فلسطین اور بیت المقدس واقع ہے، یہ) تھا۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام ہجرت کر کے یہیں تشریف لائے تھے، حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام بھی اِسی خطّہ کے ایک علاقہ کِنْعَان میں رہتے تھے، حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کے زمانہ مبارَک میں بنی اسرائیل مِصْر آئے تھے۔
اب جب بنی اسرائیل کو فِرعون سے آزادی مِلی، اس وقت اَرْضِ مُقَدَّس پر قومِ عمالقہ کا قبضہ تھا۔ چنانچہ بنی اسرائیل کو حکم ہوا کہ قومِ عمالقہ سے جنگ کر کے مُلْکِ شام اور اَرْضِ مُقَدَّس کو آزاد کرواؤ! یہ حکم ملنے پر بنی اسرائیل کا ایک بڑا لشکر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی قیادت میں مُلْکِ شام کی طرف روانہ ہوا۔ مسئلہ یہ تھا کہ یہ لوگ دِل سے اس کام کے لئے راضِی نہیں تھے، بےدِلی کے ساتھ روانہ ہوئے۔([1])
مِصْر اور شام کے درمیان ایک میدان ہے، جسے میدانِ تِیَہ کہتے ہیں، صِرْف 6 فرسخ (تقریباً 27 کلومیٹر) کا مَیْدان ہے، جب یہ لوگ یہاں پہنچے تو اُنہیں خبر ملی کہ قومِ عَمالقہ تو بہت طاقتور قوم ہے، اَب یہ ضِدْ کر گئے، کہنے لگے: اے موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام! ہم تو قومِ عَمالقہ سے جنگ نہیں کریں گے۔
فَاذْهَبْ اَنْتَ وَ رَبُّكَ فَقَاتِلَاۤ اِنَّا هٰهُنَا قٰعِدُوْنَ(۲۴) (پارہ:6،المائدۃ:24)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: تو آپ اور آپ کا ربّ دونوں جاؤ اور لڑو، ہم تو یہیں بیٹھے ہوئے ہیں۔
اللہ! اللہ! کتنی بےادبی کی بات ہے، کیسی بےباکی کے ساتھ اُنہوں نے یہ کہہ دیا...! جب اُنہوں نے یہ بےادبی کی تو اُنہیں سزا دِی گئی، وہ سزا کیا تھی؟ اُنہیں اِسی میدانِ تِیَہ میں قید کر دیا گیا۔
صرف 27 کلومیٹر کا مَیدان تھا، یہ واپس جانے کے لئے صبح کو چلتے، شام تک سَفَر