Book Name:Hairat Ka Medan
نُوری ستون اُتارا، جو رات کے وقت ان کے لئے روشنی کرتا تھا، اس 40 سال کے عرصے میں اِن کے کپڑے نہ میلے ہوتے تھے، نہ پُرانے ہوتے تھے، بال اور ناخُن بڑھتے نہیں تھے، جو بچہ پیدا ہوتا، کپڑے پہنے ہوئے پیدا ہوتا اور عمر کے ساتھ جیسے جیسے اس کا قَدْ بڑھتا، کپڑے بھی ساتھ ہی بڑھتے رہتے تھے۔([1])
دیکھئے! یہ کتنی کرم نوازیاں ہیں، ہیں مُجْرِم...!! قید کئے گئے ہیں، اِس قید میں بھی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی بَرَکت سے کیا کیا اِنْعَام دئیے گئے۔ لیکن اِس قوم کا حال عجیب تھا، یہ جُرْم کرتے، سزا ملتی، اس سزا کے اندر مزید انعامات ہوتے، یہ اُن کا شکر کرنے کی بجائے مزید جُرْم کر ڈالتے تھے۔ مقامِ تِیَہ میں بھی ایسا ہی ہوا، اِس کُھلے میدان میں اُنہیں سب سہولیات میسر تھیں، صِرْف ایک حکم دیا گیا:
كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْؕ- (پارہ:1، البقرۃ:57)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔
یعنی روز کا کھانا روز دیا جا رہا ہے، اُسے بچا کر نہ رکھو! اللہ پاک نے آج عطا فرمایا ہے، کل پِھر عطا فرمائے گا، لہٰذا کل کے لئے ذَخیرہ نہ کرو! روز کا روز کھا لیا کرو! ([2])
بنی اسرائیل نے یہ ایک حکم بھی نہ مانا، کل کے لئے بچا کر رکھنا شروع کر دیا۔ اِس کے 2نقصان ہوئے (1):یہ کھانا سٹرنا اور خراب ہونا شروع ہو گیا (2):کھانا اُترنا بند ہو گیا۔([3])