Book Name:Aj Le Un Ki Panah
فرمایا: اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! اگر حضرت موسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام خُود ظاہِری زندگی کے ساتھ دُنیا میں دوبارہ تشریف لے آئیں، تم مجھے چھوڑ کر اُن کی پیروی شروع کر دو تو سیدھے رستے سے بھٹک جاؤ گے، اگر اب حضرت موسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام خُود ظاہِری زندگی کے ساتھ دُنیا میں موجود ہوتے تو ضرور میری پیروی اختیار کرتے۔([1])
خَلق سے اَولیاء، اَولیاء سے رُسُل اور رسولوں سے اَعلیٰ ہمارا نبی
مُلکِ کَونین میں انبیا تاجدار تاجداروں کا آقا ہمَارا نبی([2])
اللہُ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! غور کا مقام ہے...!! تَوْرات شریف آسمانی کِتاب ہے *ایک عرصہ تک مِعْیارِ ہدایت یہی کِتاب رہی *صدیوں تک اِس پر عَمَل کرنے والے ہی نَجات پاتے تھے *وہ بلند شان والی کِتاب ہے، جس پر عَمَل کرنے والے اُونچے مقامات پایا کرتے تھے *جس پر عَمَل کی بَرَکت سے بنی اسرائیل فتح پاتے تھے *اللہ پاک کی رحمتوں کے حقدار ہوتے تھے *جس کو پڑھنا بھی ثواب تھا *جس کو دیکھنا بھی ثواب تھا *اب جبکہ محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم دُنیا میں تشریف لا چکے، اِعْلانِ نبوت فرما چکے، اس کے بعد تَوْرات بھی راہِ نَجات نہ رہی تو اِس پر بھی عَمَل مَنْسُوْخ ہو گیا۔جب پچھلی آسمانی کِتابوں کے متعلق یہ حکم ہے تو خُود غور فرمائیے! جو نئے نئے فتنے اُٹھ رہے ہیں، نئے نئے مذہب بنائے جا رہے ہیں، نئے نئے نظریے اور طَور طریقے دُنیا میں گھڑے جا رہے ہیں، یہ راہِ نَجات اور راہِ ہدایت کیسے ہو سکتے ہیں...؟ پتا چلا؛ جب سے مَحْبُوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم دُنیا میں تشریف لے آئے، آپ نے اِعْلانِ نبوت فرما دیا، اس کے بعد