Aj Le Un Ki Panah

Book Name:Aj Le Un Ki Panah

مُسْلِم اُن سے پِھرا تو بارگاہِ اِلٰہی سے ہی دُور ہو گیا۔ وہ جو اس دَر کا غُلام ہو گیا، ساری مخلوق اُس کی ہو گئی (کہ دریا میں مچھلیاں ہوں یا جنگل میں جانور، زمین کی مخلوقات ہوں یا آسمان کے فرشتے، سب اس کے حق میں دُعائیں کرتے، اس کی خیر چاہتے اور اس سے پیار کرتے ہیں) اور وہ جو مَحْبُوب  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے درِ پاک سے پِھر گیا، بارگاہِ اِلٰہی سے بھی دُھتکارا گیا۔

صِرْف دِین اِسلام...بس!

پیارے اسلامی بھائیو! اِس آیتِ کریمہ سے واضِح طَور پر معلوم ہو گیا کہ *کوئی بنی اسرائیل سے تعلق رکھتا ہو *کوئی تَوْرات کو ماننے کا دعویٰ کرتا ہو *کوئی اِنجیل پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتا ہو، غرض؛ کوئی کیسے ہی بلند دعوے کیوں نہ کرتا ہو، نَجات کی راہ صِرْف ایک ہے اور وہ دِینِ محمدی یعنی دینِ اسلام ہے۔ اِس کے سِوا نَجات کی کوئی راہ نہیں ہے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُۚ-وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ(۸۵) (پارہ:3، آل عمران:85)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور جو کوئی اِسلام کے علاوہ کوئی اور دین چاہے گاتو وہ اس سے ہر گز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہوگا۔

اَعْمَال کی بارگاہِ اِلٰہی میں پیشی

مشہور صحابئ رسول حضرت اَبُوہریرہ  رَضِیَ اللہُ عنہ  سے روایت ہے، نبیوں کے اِمام، رسولِ ذیشان  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: روزِ قیامت اَعمال بارگاہِ اِلٰہی میں حاضِر ہوں گے، چنانچہ *نماز عرض کرے گی: اے اللہ پاک! میں نماز ہوں۔ اِرشاد ہو گا: تم بَھلائی پر ہو *پِھر