Fazail e Badr Paida Kar

Book Name:Fazail e Badr Paida Kar

نے درخت کی ایک ٹہنی انہیں عطا کی اور فرمایا: جاؤ! اس سے لڑو...!!

سُبْحٰنَ اللہ! صحابئ رسول  رَضِیَ اللہُ عنہ  کا پکّا ایمان دیکھئے! یہ نہیں سوچا کہ یہ تو کمزور سی ٹہنی ہے، یہ لے کر دُشمن کے سامنے جاؤں گا، وہ تو لمحہ بھر میں اسے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا، اس ٹہنی کے ساتھ میدان میں اُترا تو مارا جاؤں گا، ایسا کوئی وسوسہ دِل میں نہ لائے، وہی ٹہنی لی اور دُشمن کے سامنے پہنچ گئے۔ پِھر کمال دیکھئے! پیارے مَحبوب  صلّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے مبارَک ہاتھ لگے تھے، وہی ٹہنی چمکدار تلوار بن گئی۔([1])

یہ ہے کامِل اِیْمان...!! وہ صحابۂ کرام   علیہم الرّضوان   جن کی مدد کے لئے فرشتے اُترے تھے، ان کا ایمان ایسا کامِل تھا، ہماری تو حالت ہی بہت نازُک ہے *ہمارے ہاں تو لوگوں کو لگتا ہے کہ نماز کے وقت دُکان بند کر دی، مسجد کی طرف چل پڑے تو غریب ہو جائیں گے *روزہ رکھ لیا تو کام نہیں ہو گا، کام نہ ہوا تو بچے بھوکے مر جائیں گے، یہ سوچ کر لوگ روزے چھوڑ دیتے ہیں *لوگ جُھوٹ بولنا نہیں چھوڑتے، یہ ذہن بنا ہوا ہے کہ کاروبار جھوٹ کے ذریعے ہی ہوتا ہے *سُودِی لَیْن دَیْن سے باز نہیں آتے کہ سُود چھوڑ دیا تو مال کم پڑ جائے گا *عِلْمِ دِین کی طرف راغِبْ نہیں ہوتے *قرآنِ کریم پڑھنے سیکھنے کا وقت نہیں ہے *قافلوں میں سَفَر کرنے اور سنتیں سیکھنے کا وقت نہیں ہے کہ اگر راہِ دِین میں سفر کریں گے تو گھر کا کیا بنے گا؟ بچوں کا کیا بنے گا؟ کمائیں گے کیسے؟ کھائیں گے کہاں سے؟ غرض اللہ پاک پر اِیْمَان تو رکھتے ہیں مگر یقین کمزور ہیں، بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو محض ظاہِری اَسْبَاب پر بھروسا کرتے ہیں۔ کاش! ہمیں کامِل اِیْمان نصیب ہو جائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔


 

 



[1]...سیرۃ ابن ہشام، تاریخ الہجرۃ ومغازی الرسول، قصۃ سیف عکاشہ، جلد:1، جز:2، صفحہ:223 خلاصۃً۔