Book Name:Fazail e Badr Paida Kar
مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت اَبُوبکر صِدِّیق اور مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم اور دیگر مہاجِر صحابۂ کرام علیہم الرّضوان نے عرض کیا: یَارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! (آپ کے لئے ہی مکہ چھوڑا، اپنا گھر بار قربان کیا) اب جانیں بھی قربان کریں گے۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی مُصطفےٰ صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اَنْصار کی طرف رُخ فرمایا، حضرت سعد بن عُبَادہ رَضِیَ اللہُ عنہ کھڑے ہوئے، عرض کیا: یَارسولَ اللہ صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! شاید آپ ہم سے رائے لینا چاہتے ہیں۔ اے اللہ پاک کے آخری نبی صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میدانِ بدر تو یہ رہا، آپ فرمائیں تو ہم سمندر میں بھی اُترنے کو تیار ہیں۔ دوسرے صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ کھڑے ہوئے، عرض کیا: یَارسولَ اللہ صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! ہم بنی اسرائیل جیسے نہیں کہ اُنہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السَّلام سے کہا تھا:
فَاذْهَبْ اَنْتَ وَ رَبُّكَ فَقَاتِلَاۤ اِنَّا هٰهُنَا قٰعِدُوْنَ(۲۴) (پارہ:6، المائدۃ:24)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:تَو آپ اور آپ کا ربّ دونوں جاؤ اور لڑو، ہم تو یہیں بیٹھے ہوئے ہیں
یَارسولَ اللہ صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! ہم آ پ پر اپنی جانیں نثار کریں گے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کیسا شاندار جذبۂ جانثاری ہے...!! ایک شاعر نے بڑی خوبصورت بات کہی، لکھتا ہے:
تھے ان کے پاس دو گھوڑے، چھ زرہیں، آٹھ شمشیریں
پلٹنے آئے تھے یہ لوگ دُنیا بھر کی تقدیریں
نہ تیغ و تِیْر پر تکیہ، نہ خنجر پر نہ بھالے پر
بھروسا تھا تو اِک سادی سی پیاری چادر والے پر