Book Name:Makkah Sharif Ke Fazail
اللہ پاک ہم سب کو حج اور عمرہ کرنے کی اور مدینہ مُنَوَّرَہ میں بار بار، بار بار، بار بار بااَدَب حاضِری کی سَعادت نصیب کرے، کاش ...!ہم مکّے میں جائیں ، مدینے میں جائیں پھر آئیں، پھر جائیں، پھر آئیں پھر جائیں،کاش...! آخر مدینے ہی میں 2گز زَمیں کا ٹکڑا نصیب ہو جائے ۔
مجھے مرنا ہے آقا گنبدِ خَضْرا کے سائے میں
وطن میں مَر گیا تو کیا کروں گا یارسولَ اللہ!([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
ہم نے اِبتدا میں آیتِ کریمہ سُنی، پارہ:30 ہے، سورۂ بَلَد کی پہلی 2آیات ہیں، اللہ پاک نے فرمایا:
لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) (پارہ:30،البلد:1)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:مجھے اِس شہر کی قَسَم!
پیارے اسلامی بھائیو! اس آیت میں اللہ پاک نے شہرِ مکّہ کی قَسَم اِرشاد فرمائی ہے۔([2])
اللہ پاک اور مَخْلوق کی قَسَم میں فرق
یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ایک ہے؛ ہمارا قَسَم کھانا اور ایک ہے؛ اللہ پاک کا قَسَم ارشاد فرمانا، ہماری قَسَم میں 2باتیں ہوتی ہیں: (1):ہم اپنی بات کو پختہ کرنے کے لیے قَسَم کھاتے ہیں، مثلاً: میں کوئی بات عرض کر رہا ہوں، لوگ اس پر یقین نہیں کر رہے،