Shehr e Mohabbat

Book Name:Shehr e Mohabbat

عاشقوں کی یہ کیفیات ہوتی ہیں، جب وہ روضۂ رسول کے سامنے پہنچتے ہیں *دِل مچلتا ہے*دھڑکنیں بےترتیب ہوتی ہیں*آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہوتے ہیں، اس وقت عشاق ہر چیز کو بُھول کر صِرْف حُضور جانِ کائنات، محبوبِ کائنات  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی طرف مُتَوَجِّہ ہوتے ہیں۔

میں عرض کر رہا تھا کہ عظیم عاشِقِ رسول حضرت علّامہ احمد سعید کاظمی شاہ صاحِب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  ایسی ہی عشقِ بھری کیفیات کے ساتھ رَوضۂ محبوب کے سامنے کھڑے تھے، آنکھیں بند تھیں، ہونٹ ہِل رہے تھے، دَبی دَبی آواز میں اپنے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے حُضُور میں نہ جانے کیا کیا التجائیں کر رہے تھے کہ اچانک ایک بے ادب آ دھمکا اور عاشِق کی عشق بَھری حاضِری میں خلل ڈالتے ہوئے بولا: حاجی! کعبے کو پیٹھ نہ کرو! جو کچھ التجائیں کرنی ہیں، کعبے کو رُخ کر کے، روضے کی طرف پیٹھ کر کے کرو...!!

چُونکہ دربارِ رسالت کی حاضِری تھی، اس وقت کسی اَور طرف تَوَجُّہ کرنا درست نہیں تھا، لہٰذا حُضُور غزالئ زماں  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اُس کی بات کو سُنی اَن سُنی کیا اور التجاؤں میں مَصْرُوف رہے۔ وہ جو بےاَدب تھا، اُس نے آپ کا حُلیہ مبارک اپنے ذہن میں مَحفوظ کر لیا، چنانچہ اگلے دِن آپ کو وہاں کے کسی بڑے عہدے دار کے پاس لے جایا گیا... اس مُقَدَّس جُرْم میں کہ یہ بندہ روضے کی طرف رُخ کر کے اِلتجائیں کرتا ہے۔ آپ اس بڑے عہدے دار کے پاس پہنچے، اس نے پہلا سُوال ہی یہ کیا: کیا تم قبرِ رسول کو کعبے سے اَفْضَل سمجھتے ہو...؟

اب غزالئ زماں  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا علمی کمال دیکھئے! آپ نے فرمایا: تم کعبے کی بات کرتے ہو،