Book Name:Madiny Hazri Ka Shoq
سُننے کی سَعَادت حاصِل کی۔ اللہ پاک نے فرمایا:
وَ مَنْ یَّخْرُ جْ مِنْۢ بَیْتِهٖ مُهَاجِرًا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ یُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَ قَعَ اَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠(۱۰۰) (پارہ:5، النساء:100)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور جو اپنے گھر سے اللہ و رسول کی طرف ہجرت کرتے ہوئے نکلا پھر اسے موت نے آ لیاتو اس کا ثواب اللہ کے ذِمّہ پر ہو گیا اور اللہ بخشنے والا، مہربان ہے۔
اِس آیتِ کریمہ کا شانِ نزول کچھ یُوں ہے کہ ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ تھے، اُن کے نام کے مُتعلق مختلف رِوایات آئی ہیں، ایک روایت کے مطابق اُن کا نام: ضَمُرَہ بِنْ جُندُب تھا۔([1]) ہمارے آقا صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہجرت کر کے مدینۂ پاک تشریف لے جا چکے تھے۔ یہ صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ ابھی مکّے ہی میں تھے، کسی مجبوری کی بِنا پر ہجرت کر نہیں پائے تھے۔ عُمر مبارَک بھی کافی ہو چکی تھی اور بیمار بھی تھے۔
اِس حالَت میں دِل عشقِ رسول سے مَچَلْ رہا تھا، مَحْبوبِ کریم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضِری کے لیے شَوق بڑھ رہا تھا، چنانچہ اَہْلِ خانہ سے فرمایا کہ میرا سامان باندھ دَو اور مجھے سواری پر بٹھا دو...!! بعض روایات میں ہے: مَرض کے سبب بَولنے میں مَشَقَّت تھی، گھر والوں نے پُوچھا کہ کہاں جانے کا اِرادہ ہے تو مدینۂ پاک کی طرف اِشارہ کر کے فرمایا: میں مدینے میں اپنے آقا صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے حُضُور جانا چاہتا ہوں۔ گھر والوں نے رَوکنا چاہا مگر آپ نے فرمایا: میں مالدار بھی ہوں، سَواری بھی رکھتا ہوں، اَب نہ جانا درست نہیں ہے۔ آخِر گھر والوں نے سَواری پر بٹھا دیا۔
اب ذرا ذِہن میں تَصَوُّر لائیے! ایک بڑی عمر کے بُوڑھے شخص ہیں، شدید بیمار بھی