Book Name:Madiny Hazri Ka Shoq
ہیں، دِل میں شوقِ مدینہ لیے گھوڑے وغیرہ پر بیٹھے ہیں، سَفَر کرنے میں کتنی مَشَقَّت ہو رہی ہو گی، کتنی مُشْکِل سے سَواری پر بیٹھے ہوں گے، کتنی مشکل سے باگ سنبھالی ہو گی، کتنی مشکل سے چلنا شروع کیا ہو گا۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے کہا ہے نا؛
شوق رَوکے نہ رُکے، پاؤں اُٹھائے نہ اُٹھے کیسی مُشْکِل میں ہیں، اللہ! تمنّائیِ دوست([1])
دِل تڑپ رہا ہے، شوق کہتا ہے کہ مَحْبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے قدموں میں چلو...!! ظاہِری حالت ایسی ہے کہ پاؤں اُٹھائے اُٹھ نہیں رہے، عجیب کَشْمَکَشْ ہے، عجیب مشکل ہے، نہ دِل کا شَوق تَھمتا ہے، نہ پاؤں میں ہی اتنی ہمّت آ رہی ہے کہ چَل پڑیں۔
خیر! صحابئ رسول حضرت ضَمُرَہ رَضِیَ اللہُ عنہ سَفَر پر روانہ ہو گئے، آج کے نقشے کے مطابق صِرْف 11 کلومیٹر کا سَفَر کر پائے تھے، آج جہاں مسجدِ تَنْعِیْم ہے، جہاں سے اِحْرام باندھتے ہیں، اِس مقام پر پہنچے تھے کہ قَضَا آ گئی، حضرت مَلَکُ الْمَوْت علیہ السَّلام تشریف لائے اور عظیم عاشِقِ رسول کی رُوح قبض فرما لی۔([2])
ٹھہر جَا رُوحِ مُضْطَر تُو نِکل جانا مدینے میں
خُدارا...!! اَب نہ جلدی کر، مدینہ آنے والا ہے
مدینے کے مُسَافِر پر چَھمَا چَھم رحمتوں کی اَب
ہے بارِش خُوب زَوْروں پر مدینہ آنے والا ہے
مِری ہو آرزُو پُوری، مجھے مِل جائے مَنْظُوری
بقیعِ پاک کے سَروَر، مدینہ آنے والا ہے