جنّت کے نام

العلم نور

جنّت کے نام

*مولانا ابونوید عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2022

اللہ پاک نے اپنے بندوں کو ان کے اچھے اعمال کا بدلہ اور انعام دینے کے لئے آخرت میں جو شاندار مقام تیار کر رکھا ہے اُس کا نام جنّت ہے اور اُسی کو بہشت بھی کہتے ہیں۔[1] جنّت کن لوگوں کے لئے بنائی گئی ہے؟ اس کا ذکر اللہ پاک نے خود قراٰنِ پاک میں یوں ارشاد فرمایا: اُعِدَّتْ  لِلْمُتَّقِیْنَۙ     ترجمۂ کنزُالایمان: پر ہیز گاروں کے لیے تیار رکھی ہے۔[2](اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس  رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جنتیں 8 ہیں (اور ان کے نام یہ ہیں): دارُالجلال، دارُالقرار، دارُالسلام، جنّتِ عدن، جنّتُ الماْوی، جنّتُ الخلد، جنّتُ الفردوس اور جنّتُ النعیم۔[3]جنّت کے لئے قراٰنِ پاک میں جو نام استعمال کئے گئے ہیں، ملاحظہ کیجئے:

(1)الْجَنَّة: جنّت کے معنی ہیں ”گھنا باغ جس میں درختوں کی وجہ سے زمین چھپی ہو۔“ چونکہ جنّت میں گھنے درخت ہیں، نیز وہ دنیا میں نگاہوں سے چھپی ہے،عالَمِ غیب میں سے ہے اس لئے اسے جنّت کہتے ہیں۔[4] لفظِ جنّت قراٰنِ پاک میں کئی مقامات پر آیا ہے، بروزِ قیامت مسلمانوں سے کہا جائےگا: اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ اَنْتُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُوْنَ ترجمۂ کنزُالعرفان:تم اور تمہاری بیویاں جنت میں داخل ہوجائیں اور تمہیں خوش کیا جائے گا۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) [5]

(2)جَنَّةُ الْخُلْد (ہمیشگی کے باغ): قراٰنِ کریم میں جنّت کے لئے لفظ ِخلد بھی استعمال ہوا ہے، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: قُلْ اَذٰلِكَ خَیْرٌ اَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَؕ- ترجَمۂ کنزُ الایمان: تم فرماؤ کیا یہ بھلا یا وہ ہمیشگی کے باغ جس کا وعدہ ڈر والوں کو ہے۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) [6]جنّت اور جنّت کے رہنے والوں کے ہمیشہ باقی رہنے کی وجہ سے اسے جنّۃُ الْخُلد کہتے ہیں۔ بروزِ قیامت جنتیوں سے فرمایا جائے گا: اُدْخُلُوْهَا بِسَلٰمٍؕ-ذٰلِكَ یَوْمُ الْخُلُوْدِ ترجمۂ کنزُالایمان:اُن سے فرمایا جائے گا جنّت میں جاؤ سلامتی کے ساتھ یہ ہمیشگی کا دن ہے۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)[7]

(3)جَنَّةُ الْمَاْوٰى(رہنے کے باغات): نیک اعمال کرنے والے مؤمنین کی جزا کے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ جَنّٰتُ الْمَاْوٰى٘-نُزُلًۢا بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ترجمۂ کنزُالعرفان: بہرحال جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے تو ان کے لیے ان کے اعمال کے بدلے میں مہمانی کے طور پر رہنے کے باغات ہیں۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)[8] جنّۃُ الماْوی سِدرَۃُ المنتہیٰ کے پاس ہے جیسا کہ قراٰنِ کریم میں ہے: عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى(۱۴) عِنْدَهَا جَنَّةُ الْمَاْوٰىؕ     ترجمۂ کنزُالایمان:سدرۃُ المنتہیٰ کے پاس، اس کے پاس جنّتُ الماویٰ ہے۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)[9] یہ وہ جنّت ہے جہاں حضرت آدم  علیہ السّلام نے قیام فرمایا تھا اور اسی جنّت سے آپ زمین پر تشریف لائے تھے۔[10]

(4)الفِرْدَوس:جو مؤمنین خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے، بیہودہ باتوں کی طرف دھیان نہ کرتے، زکوٰۃ ادا کرتے، اپنی شرمگاہوں اور امانتوں کی حفاظت کرتے، وعدوں کو پورا کرتے اور اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتےہیں، ان کو آخرت میں ملنے والے انعام کے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ  الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ- هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ ترجمۂ کنزُالایمان: یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)[11]

جنّتُ الفردوس سب جنتوں سے اعلیٰ ہے اور حدیث میں جنّتُ الفردوس کی دعا مانگنے کی ترغیب بھی دی گئی ہے چنانچہ بخاری شریف کی حدیث میں حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے: جب تم اللہ پاک سے مانگو تو اس سے جنّتُ الفردوس کا سُوال کرنا کیونکہ یہ جنّت کا درمیانی حصہ اور اعلیٰ درجہ ہے، اس کے اوپر اللہ پاک کا عرش ہے اور جنّت کی نہریں اسی سے نکلتی ہیں۔[12]

(5)جنّتِ عَدن(قیام کا باغ،جہاں ہمیشہ قیام رہے گا): اللہ پاک نے اسے اپنی مخلوق میں سے جس کیلئے چاہا خاص کیا ہے۔[13]یہ لفظ قراٰن میں کئی بار آیا ہے۔ اللہ پاک نے مؤمنین سے جنّتِ عدن کا وعدہ فرمایا ہے: وَعَدَ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ مَسٰكِنَ طَیِّبَةً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍؕ-وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُؕ-ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ۠    ترجَمۂ کنزُ العرفان: اللہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں سے جنتوں کا وعدہ فرمایا ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، ان میں ہمیشہ رہیں گے اور عدن کے باغات میں پاکیزہ رہائشوں کا (وعدہ فرمایا ہے) اور اللہ کی رضا سب سے بڑی چیز ہے۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) [14]جنّتِ عدن کیا ہے؟ اس کے متعلق مختلف اقوال ہیں، تفسیرِ طبری میں ہے:حضرت ضحاک  رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جنّتِ عدن جنّت کا شہر ہے جس میں رُسل، انبیا، شہدا اور ائمۃُ المسلمین ہو ں گے بقیہ لوگ اور دیگر جنتیں اس کے گرد ہیں۔[15]

جنّتِ عدن کے متعلق حُضورِ انور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے جنّتِ عدن کو اپنے دستِ قدرت سے پیدا فرمایا، اس کی ایک اینٹ سفید موتی کی ہے، ایک سرخ یاقوت کی اور ایک سبز زبرجد کی ہے، مشک کا گارا ہے، اس کی گھاس زعفران کی ہے، موتی کی کنکریاں اور عنبر کی مٹی ہے۔[16]

(6)دارُالسَّلام(سلامتی کا گھر): جنّت کو دارُالسلام اس لئے کہتے ہیں کہ جو اس میں داخل ہوگا وہ بلاؤں اور مصیبتوں سے سلامت رہے گا۔ [17]دنیا کی ناپائیداری بیان کرنے کے بعد اللہ پاک نے لوگوں کو سلامتی کے گھر یعنی جنّت کی یوں دعوت دی: وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِؕ- ترجمۂ کنزُالایمان: اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف پکارتا ہے۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)[18] تفسیر خزائن العرفان میں ہے: حضرت قتادہ  رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دارُالسلام جنّت ہے یہ اللہ کا کمال رحمت و کرم ہے کہ اپنے بندوں کو جنّت کی دعوت دی۔[19]

یہ وہ جنّت ہے جسے اللہ پاک نے اپنے اولیا کیلئے تیار کیا ہے وہ اس میں غم و پریشانی سے سلامت رہیں گے اور وہ جنّت میں موجود نعمتوں اور کرامتوں کے ختم سے امن میں رہیں گے۔[20]

(7)دارُ المُقامة(آرام کی جگہ): جنتی جنّت ميں جانے کے بعد یوں اللہ پاک کی حمد بیان کریں گے: اَلَّذِیْۤ اَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَةِ مِنْ فَضْلِهٖۚ-لَا یَمَسُّنَا فِیْهَا نَصَبٌ وَّ لَا یَمَسُّنَا فِیْهَا لُغُوْبٌ ترجمۂ کنزُالعرفان: وہ جس نے ہمیں  اپنے فضل سے ہمیشہ ٹھہرنے کے گھر میں اتارا، ہمیں  اس میں  نہ کوئی تکلیف پہنچے گی اورنہ ہمیں  اس میں  کوئی تھکاوٹ چھوئے

گی۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) [21]

(8)دارُ الآخرۃ:جنت کی زندگی حقیقی ،سچی اور ہمیشہ کی زندگی ہے اللہ فرماتا ہے: وَ اِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ لَهِیَ الْحَیَوَانُۘ   ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بےشک آخرت کا گھر ضرور وہی سچّی زندگی ہے۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)[22]علامہ محمد بن عبداللہ بن ابی زمنین مالکی  رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:آخرت کے گھر سے مراد جنت ہے۔[23]

(9)المقامُ الامين(امن کی جگہ): یعنی موت ،جنت سے نکلنےاور ہر قسم کی مصیبت اورپریشانی سے امن و سلامتی کا مقام۔ قراٰنِ پاک میں ا رشاد ہوتاہے: اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِیْنٍۙ   ترجَمۂ کنزُالایمان:بےشک ڈر والے امان کی جگہ میں ہیں۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)[24]

(10)مقعدُ صدقٍ (سچ کی مجلس): سچ اُن اعمال میں سے ہے جومسلمان کو جنت میں داخل کرتے ہیں۔ سچ بولنے والے پرہیزگاروں کے متعلق اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: فِیْ مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِیْكٍ مُّقْتَدِرٍ۠    ترجَمۂ کنزُالایمان: سچ کی مجلس میں عظیم قدرت والے بادشاہ کے حضور ۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) [25] امام قرطبی  رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں :صدق سے مراد حق اور سچ کی مجلس ہے جس میں کوئی لغو بات اور گناہ نہ ہو ( فرماتے ہیں:) وہ جنت ہے۔[26]

 (11)دار المُتّقين(پرہیزگاروں کا گھر): وَلَدَارُ الْاٰخِرَةِ خَیْرٌؕ-وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِیْنَۙ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بے شک پچھلا گھر سب سے بہتر اور ضرور کیا ہی اچھا گھر پرہیزگاروں کا۔ (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)[27]

(12)الحُسنٰى(بھلائی): قراٰن کریم میں اللہ پاک نے تمام صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان سے جنتی ہونے کا وعدہ ان الفاظ سے فرمایا: وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ    ترجمۂ کنزُالایمان:اور اللہ نے سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)[28]صاحبِ تفسیرِ طبری فرماتے ہیں: الحسنیٰ سے مراد جنت ہے۔[29]

(13)الغُرفة (یعنی اونچادرجہ): اللہ پاک فرماتا ہے: اُولٰٓىٕكَ یُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوْا وَیُلَقَّوْنَ فِیْهَا تَحِیَّةً وَّسَلٰمًاۙ(۷۵) خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّا وَّ مُقَامًا(۷۶) ترجَمۂ کنزُ العرفان: انہیں ان کے صبرکے سبب جنت کا سب سے اونچا درجہ انعام میں دیا جائے گا اور اس بلند درجے میں دعائے خیر اورسلام کے ساتھ ان کا استقبال کیا جائے گا۔ ہمیشہ اس میں رہیں گے، کیا ہی اچھی ٹھہرنے اورقیام کرنے کی جگہ ہے۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)[30]

 (14)جَنّٰتُ النعيم(چین کےباغات): ایمان والوں اور اچھے اعمال کرنے والوں کی جزا اللہ پاک نے یوں بیان فرمائی: اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ جَنّٰتُ النَّعِیْمِۙ(۸) ترجَمۂ کنزُالایمان:بےشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اُن کے لیے چین کے باغ ہیں۔(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)[31]

اللہ پاک ہمیں بھی قراٰن کریم میں مذکور جنت کے ناموں کے صدقے سے جنت الفردوس میں اپنے آخری نبی حضرت محمد  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پڑوس نصیب فرمائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی



[1] بہشت کی کنجیاں،ص23

[2] پ4،اٰل عمرٰن:133

[3] روح البیان،الصف،تحت الآیۃ:12، 9/508

[4] مرقاۃ المفاتیح،9/576،تحت الحدیث:5612 ملخصاً

[5] پ25، الزخرف: 70

[6] پ18، الفرقان:15

[7] پ26،قٓ:34

[8] پ21، السجدۃ: 19

[9] پ27، النجم:14، 15

[10] تفسیر صاوی، النجم، تحت الآیۃ: 15، 6/2048

[11] پ18،المؤمنون:10، 11

[12] بخاری،4/547،حدیث:7423

[13] تفسیر طبری،التوبۃ، تحت الآیۃ:72، 6/416

[14] پ10، التوبۃ: 72

[15] تفسیر طبری،التوبۃ،تحت الآیۃ: 72، 6/418

[16] الترغیب والترہیب،4/283،حدیث:33

[17] تفسیر بغوی، الانعام، تحت الآیۃ: 127، 2/108

[18] پ11، یونس:25

[19] خزائن العرفان، ص397

[20] تفسیر طبری،یونس، تحت الآیۃ:25، 6/548

[21] پ22،فاطر:35

[22] پ21، العنکبوت: 64

[23] تفسیر القرآن العز یز ، 3 / 3 5 2

[24] پ25،الدخان:51

[25] پ27 ،القمر: 554681

[26] تفسیر قرطبی، القمر،تحت الآیۃ: 55 ، 9/111

[27] پ14،النحل :30

[28] پ5،النسآء:95

[29] تفسیر طبری، النسآء، تحت الایۃ: 95، 4 / 232

[30] پ19،الفرقان:75، 76

[31] پ21،لقمٰن:08


Share

Articles

Comments


Security Code