جُمادَی الاُخریٰ اسلامی سال کا چھَٹامہیناہے، اس میں جن صحابۂ کرام،علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا، ان میں سے 19 کا مختصر ذکر 5 عنوانات کے تحت کیا گیا ہے۔
صحابَۂ کرام:
(1) حضرتِ سَیِّدُنا ابو سلمہ عبداللہ بن عبدُ الْاَسَد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قُرَشی مَخْزُومی، قدیمُ الاسلام اور مجاہد ہیں، پہلے حَبَشہ پھر مدینَۂ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی، غزوۂ اُُحُد میں زخم لگا، ایک سال بعد وہ ہَرا ہوگیا اور مدینَۂ منورہ میں 8 جُمادَی الاُخریٰ 4 ھ کو وصال فرماگئے۔(شرح الزرقانی،ج4، ص398 ،سیرتِ سید الانبیا، ص344)
(2) صاحبِ جُودوسَخا حضرتِ سَیِّدُنا طلحہ بن عُبَیْدُاللہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ
(3) اورحوارِیِّ رسول حضرتِ سَیِّدُنا زُبَیربن عَوّام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ عَشَرۂ مُبَشَّرہ، قُرَشی، قدیمُ الاسلام، مجاہد و جانثار صحابہ سے ہیں، دونوں بَصْرہ (عراق) میں جُمادی الاُخریٰ 36ھ میں شہید ہوئے، مزارات بصرہ میں ہیں۔(البدایہ والنہایہ،ج7، ص344، تہذیب التہذیب،ج3،ص144)
علمائے اسلام:
(4)حافظِ مِلّت حضرت علامہ شاہ عبدالعزیز مُحدِّث مراد آبادی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ القوی حَنَفی عالِم، مفتیِ اسلام، پیرِ طریقت، استاذُ العُلَما اور صاحبِ تصانیف ہیں، پیدائش 1312ھ میں ہوئی اور وصال یکم جُمادی الاُخریٰ 1396ھ میں فرمایا، ہند کا مشہور الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور (ضلع اعظم گڑھ، یوپی) اور ماہنامہ الاشرفیہ آپ کی کوششوں کا ثَمر(پھل) ہے، مزارمبارک مذکورہ جامعہ میں ہے۔(فیضانِ حافظِ ملت، 1،10،29)
)5)فقیہ ِ ملت مفتی جلال الدّین احمد امجدی حنفی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیّ جید عالِم، مفتیِ اسلام، صاحبِ تصانیف اور استاذُ الفُقَہا ہیں، فتاویٰ فیض الرسول اور انوارُالحدیث آپ کی مشہور کتب ہیں، 1352ھ میں پیدا ہوئے، 4 جُمادَی الاُخریٰ 1422ھ وصال فرمایا، مزار مبارک اوجھا گنج (ضلع بستی، یوپی) ہند میں ہے۔(انوار الحدیث، 32تا45، سیرتِ صدر الشریعہ،254)
(6)قاضی امام ابو الفضل عِیاض مغربی مالِکی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ الْقَوِیّ مشہوراَدیب، مُؤرِّخ، فقیہ، محدِّث اور عاشقِ رسول ہیں، اپنی کتاب ”اَلشِّفَا بِتَعْرِیْفِ حُقُوْقِ الْمُصْطَفٰی“ کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہوئے، 476ھ میں پیدا ہوئے اور 9جُمادی الاُخریٰ 544ھ میں وصال فرمایا، مزار شہرِ مراکش (المغرب) کی فَصِیل کے اندر ہے۔(بستان المحدثین، 344،زیارات ِ مراکش،43)
(7)استاذُ العلما، مفتیِ اعظم پاکستان حضرتِ مولانا مفتی محمد عبد القیوم ہزاروی حَنَفی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ الْقَوِیّ 1352ھ میں پیدا ہوئے اور 27 جُمادی الاُخریٰ 1424ھ میں وفات پائی، مزار جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ پنجاب پاکستان میں ہے، 33 جلدوں میں فتاویٰ رضویہ کی اشاعت، تَنْظِیْمُ الْمَدَارِس اہلِ سنّت پاکستان اور مذکورہ جامعہ کا قیام آپ کے تاریخی کارنامے ہیں۔(حیاتِ محدِّثِ اعظم، ص 364)
اولیائے کرام:
(8)صاحبِ مثنوی، مولانا جلالُ الدین محمد بن محمد رُومی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ القوی عالمِ دین، شاعرِ اسلام، صُوفیِ باصفا اور بانیِ سلسلۂ جلالیہ ہیں، 604ھ میں افغانستان کے شہر بَلْخ میں پیدا ہوئے اور قُوْنِیَہ ترکی میں 5جُمادی الاُخریٰ 672ھ میں وصال فرمایا، ”مثنوی مولانا رُوم“ آپ کی عالمگیرشہرت کا سبب ہے۔(مرآۃ الاسرار، 702تا710)
(9)قُطْبِ کوکن، مخدوم علاؤ الدّین علی فقیہ مہائمی شافِعی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ القوی عالمِ کبیر، مفسرِ قراٰن، ولیِ کامل اور اَکابر صُوفیہ سے ہیں، تصانیف میں فُصُوْصُ الْحِکَم کی شرح خُصُوْصُ النِّعَم اور تفسیرِ مہائمی مشہور ہیں، 776ھ میں پیدا ہوئے اور 8جُمادی الاُخریٰ 835ھ میں وصال فرمایا، مزار مبارک قصبہ ماہم نزد بمبئی (صوبہ مہا راشٹر) ہند میں مَرْجَعُ الخلائق ہے۔(تفسیرِ مہائمی،ج1، ص10 تا 17، اخبار الاخیار،ص 179)
(10)حُجَّۃ ُالاسلامحضرتِ سَیِّدُنا امام محمد بن محمد بن محمد غزالی شافِعی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ الْقَوِیّ جلیل القدر عالم، استاذُ العلما، عظیم صوفی، صاحبِ تصانیف اور محسنِ ملت ہیں، 450ھ میں پیدا ہوئے اور 14جُمادی الاُخریٰ 505ھ میں وصال فرمایا، مزار مبارک طُوس (ضلع طابران، خراسان رضوی) ایران یا بغداد (عراق) میں ہے، آپ کی کُتُب مِنْہاجُ العابِدِین، کیمیائے سعادت اور اِحیاءُ العُلوم کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی۔(اتحاف السادۃ، ج1،ص9 تا 14)
(11)سراج ِ ملت و دین حضرت سَیِّدُنا ابوالبرکات محمد شاہِ عالَم بخاری سہروردی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ القوی عالمِ دین اور مشہور ولیُ اللہ ہیں، 817ھ میں پیدا ہوئے اور 20 جُمادی الاُخریٰ 880ھ میں وصال فرمایا مدینۃ الاولیا احمد آباد (صوبہ گجرات ہند) میں مزار شریف زیارت گاہ خاص وعام ہے۔( حیاتِ حضرت شاہ عالَم،235،18)
(12)امامِ حنابلہ، شیخ ابوالفضل عبد الواحدتمیمی حنبلی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ القوی عالمِ باعمل، سلسلۂ قادریہ رضویہ عطاریہ کے شیخِ طریقت اور صاحبِ تصنیف ہیں، وفات 26 جُمادَی الاُخریٰ 410ھ میں ہوئی، اندورنِ مقبرہ امام احمد بن حنبل میں دفن کئے گئے، ”اِعتقادُ الإمامِ المُنَبَّلْ أحمدَ بْنِ حَنْبَلْ“ آپ کی مشہور کتاب ہے۔(سیر اعلام النبلا،ج13، ص170۔ شجرہ قادریہ عطاریہ، 65)
خاندان و احبابِ اعلیٰ حضرت:
(13)سَیْفُ اللہِ الْمَسْلُول حضرت علامہ فضلِ رسول قادری بَدایُونی حَنَفی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ القوی عالمِ کبیر، قائدِ اہلسنّت، آستانۂ قادریہ کے چشم و چراغ اور صاحبِ تصنیف ہیں، 1213ھ میں پیدا ہوئے اور 2 جُمادی الاُخریٰ 1289ھ میں وصال فرمایا۔ مزار مبارک بدایوں میں مشہور ہے۔ اَلْمُعْتَقَد وَالْمُنْتَقَد، اَلْبَوَارِقُ الْمُحَمَّدِیَّہ، سَیْفُ الْجَبَّاراورفَصْلُ الْخِطَاب وغیرہ یادگار کتب ہیں۔(اکمل التاریخ ،64،270 تا 286)
(14)تاج المحدثین حضرت مفتی محمد ارشاد حسین فاروقی مُجدِّدی رامپوری عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ القوی حَنَفی عالِم، مفتی، شیخِ طریقت، صاحبِ تصنیف، استاذُ العُلَما اور اکابرینِ اہلسنّت سے تھے۔ پیدائش 1248ھ اور وصال 15 جُمادی الاُخریٰ 1311ھ میں ہوا۔ محلہ کھاری کنواں رامپور (یو پی) ہند میں دفن ہوئے۔(مولانا ارشاد حسین مجددی، 26،11)
(15)حافظِ بخاری، حضرت علامہ سَیِّد عبد الصمد چشتی مودودی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ القوی عالمِ باعمل، شیخِ طریقت، صاحبِ تصانیف تھے، مجلس علمائے اہلِ سنّت کے صدر منتخب ہوئے، 1269ھ میں سہسوان (یو پی) میں پیدا ہوئے اور 17 جُمادی الاُخریٰ 1323ھ میں وصال فرمایا۔ مزار پھپھوند شریف (ضلع اوریا یوپی) ہند میں ہے۔(تذکرۂ علمائے اہلسنّت، 128تا130)
(16)تاج العلما، حضرت سَیِّد شاہ اولادِ رسول محمد میاں مارہروی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ القوی حافظ القراٰن، عالمِ باعمل، شیخِ طریقت اور صاحبِ تصنیف تھے، 1309ھ میں پیدا ہوئے اور 24 جُمادی الاُخریٰ 1375ھ مارہرہ شریف (ضلع ایٹہ یو پی) ہند میں وصال فرمایا، 33 کتب و رسائل میں ”تاریخ خاندانِ برکات“ زیادہ مشہور ہے۔(تاریخ خاندان برکات، 65تا69)
خُلَفائے اعلیٰ حضرت:
(17)زینتُ القُرّاء، حضرت مولانا قاری حافظ محمد یقین الدّین رضوی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ القوی حافظ القراٰن، عالمِ باعمل اور صاحبِ تصنیف تھے، آستانۂ رضویہ کی مسجد میں نمازِ تراویح پڑھاتے تھے، وصال 11 جُمادی الاُخریٰ 1370ھ کو بریلی شریف (یو پی) ہند میں فرمایا۔(تذکرہ خلفائے اعلیٰ حضرت، 352، سیرتِ اعلیٰ حضرت، 131)
(18)عالمِ باعمل علامہ قاضی حافظ محمدعبد الغفورقادری رضوی عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ الْقَوِیّ استاذُ العلما، آرمی خطیب (فیروزپور چھاؤنی) اور صاحبِ تصنیف ہیں، 1293ھ میں پیدا ہوئے اور 12 جُمادی الاُخریٰ 1371ھ میں وصال فرمایا، تدفین قبرستان پنجہ شریف (نزد مٹھا ٹوانہ ضلع خوشاب، پنجاب) پاکستان میں ہوئی، تحفۃ العلما اور عمدۃ البیان دو رسائل مطبوع ہیں۔(تذکرہ خلفائے اعلیٰ حضرت، 366، عقیدۂ ختم النبوۃ،ج13،ص507،541)
(19)مَلِکُ العُلَما حضرت مولانا محمد ظفَرُ الدّین رضوی محدِّث بِہاری عَلَیْہ رَحْمَۃُ اللہ القوی عالمِ باعمل، مناظرِ اہلِ سنّت، مفتیِ اسلام، ماہرِ علمِ توقیت، استاذُ العلما اور صاحبِ تصانیف ہیں، حیاتِ اعلیٰ حضرت اور صَحِیْحُ الْبِہَارِی کی تالیف آپ کا تاریخی کارنامہ ہے، 1303ھ میں پیدا ہوئے اور 19 جُمادی الاُخریٰ 1382ھ میں وصال فرمایا، قبرستان شاہ گنج پٹنہ (بہار) ہند میں دفن کئے گئے۔(حیاتِ ملک العلما، 9،16،20،34 )
Comments