”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کےبارے میں تاثرات و تجاویز موصول ہوئیں جن میں سے منتخب تاثرات کے اقتباسات اور سوالات کے جوابات پیش کئے جارہے ہیں۔
علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تاثرات(اقتباسات)
(1)حضرت علامہ مولانا محمد منشاء تابش قصوری دَامَتۡ بَرَکاتُہُم الۡعَالِیَہ(مدرس جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور):”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا پہلا شمارہ فردوسِ نگاہ بنا، صوری و معنوی خوبیوں سے مُرَصَّع ہے، کاغذ، طَباعَت، اِشاعَت ایک سے ایک بڑھ کر۔ مَاشَآءَ اللہ، خوب اور محبوب۔ دعا ہے ”دعوتِ اسلامی“ کا ہر شعبہ عروج و ترقی کی طرف گامزن رہے اور امیرِ دعوتِ اسلامی کو اللہ تَعَالیٰ صحت و تندرستی کی نعمت سے بہرہ مند فرمائے۔“
(2)صاحبزادہ مفتی محمد مُحِبُّاللہنوری دَامَتۡ بَرَکاتُہُم الۡعَالِیَہ (رئیس دارالافتاء والتحقیق و مہتمم اعلی دار العلوم حنفیہ فریدیہ، بصیرپور، اوکاڑہ):”ماہنامہ فیضان مدینہ کا پہلا شمارہ موصول ہوا، دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا۔ صوری و معنوی حسن، رنگا رنگ مضامین، دل افروز نصائح اور دینی معلومات پر مبنی حسین گلدستہ ہے۔ اَللّٰہُمَّ زِدْ فَزِدْ۔“
(3)خلیفہ مفتی اعظم ہند ابو الرضا مولانا گلزار حسین قادری برکاتی دَامَت بَرَکَاتُہُمُ الۡعَالِیَہ:”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ شمارہ جنوری 2017 موصول ہوا۔ بڑے اہتمام اور کاوش کے ساتھ اس خوبصورت مجلّہ کی اشاعت باعثِ مبارک ہو، دعوتِ اسلامی کی دینی و مسلکی خدمات کا زمانہ معترف ہے۔“
(4)سیّد محمد ظفراللہشرقپوری( مفتی و شیخ الحدیث جامعہ قادریہ رضویہ،سردارآباد (فیصل آباد)):”ماہنامہفیضانِ مدینہ کا اجراء فرما کر حضور نبیِّ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی امت مبارَکہ پر بہت احسان فرمایا ہے۔ خصوصاً علمائے اہلسنت و جماعت پر اور جملہ عاشقانِ مصطفے پر۔“
(5)صاحبزادہ احمد رضا اعظمی(ہوت والا شریف،لیّہ،پنجاب): ”بہت بہت خوشی ہوئی دینِ اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے مشن میں خوبصورت اضافہ ہے ،مجموعی طور پر رسالہ بہت پسند آیا ہے یقیناً یہ رسالہ ہر عمر اور ہر طبقہ کے لیے دلچسپی کا باعث ہے اسے ہر مزاج کا آدمی دلچسپی سے پڑھے گا۔“
(6)صاحبزادہ پیر محمد ممتاز احمد ضیاء نظامی (پرنسپل دار العلوم محمدیہ غوثیہ، اسلام آباد):”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ جنوری 2017ء سرسری مطالعہ کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ انتہائی قابلِ تحسین مضامین، عِلم و حکمت سے لبریز مدنی پھول اور فکر انگیز تحریریں مجلّہ کا حصہ ہیں۔“
(7)مولانا محمد جمیل رضوی بریلوی( مہتمم جامعہ بریلی شریف سنی رضوی جامع مسجد شیخوپورہ): ”مَاشَآءَ اللہ پہلا ماہنامہ فیضانِ مدینہ موصول ہوا بے حد مسرّت ہوئی یہ ماہنامہ عقائد و اعمال کا حسین و عظیم امتزاج ہے،خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔“
(8)مولانا ابو انس خان محمد قادری(جامع مسجد غوثیہ، راولپنڈی): ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے اجراء پر میری طرف سے قبلہ امیرِ اہلسنت شیخِ طریقت اور آپ حضرات کو بہت بہت مبارک ہو۔ بندۂ ناچیز نے ماہنامہ کو اوّل تا آخر دیکھا ہے اس حوالے سے بہت خوب پایا۔“
(9)مفتی محمد اعجاز اویسی( مہتمم جامعہ فاطمۃ الزھراء للبنات، وھاڑی):” ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ جنوری، فروری پڑھا، پڑھ کر دل باغ باغ ہوگیا بہت اشد ضرورت تھی اہلِ حق جماعت اہلسنت کی طرف سے کوئی مستند علمی تحقیقی ماہنامہ کیاَلْحَمْدُلِلّٰہِ دعوتِ اسلامی نے ہماری دیرینہ ضرورت کو پورا کردیا۔
(10)پروفیسر محمد یوسف صابر(سابق مرکزی صدر انجمن اساتذہ پاکستان، سردارآباد (فیصل آباد)):”دورِ حاضر کے بے لگام اور حیا سوز پرنٹ میڈیا کے حَبْس زدہ ماحول میں ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا اجراء خوشگوار ٹھنڈی ہوا کے ایک جھونکے کی حیثیت رکھتا ہے۔ روز مرہ زندگی کے ہر اہم گوشے کے حوالے سے اس میں تربیتی مضامین انتہائی سادہ اور مؤثر انداز میں لکھے جاتے ہیں۔ موضوعات کی اس قدر وُسعت اور تَنَوُّع کسی دوسرے معاصر میں موجود نہیں۔ہر مسلمان گھرانے میں اس کی موجودگی نہایت ضروری ہے۔“
(11)پروفیسر سید شبیر حسین شاہ زاہد (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اسلامیات،عطارنگر(ننکانہ)) تحفۂ انیقہ، خوبصورت جریدہ (ماہنامہ) ”فیضانِ مدینہ“ جنوری 2017ء موصول ہوا بہت خوب صورت، بہت جاذبِِ نظر، صوری و معنوی خوبیوں سے آراستہ، بہترین تحریروں سے مُرَصَّع اور نوادرات کا مُرَقَّع، 35 قسم کے مختلف عنوانات کے تحت رنگا رنگ، نوع بہ نوع اور قسما قسم تحریریں، سب بہتر، بہترین اور بہتر و زبردست رنگوں، خاکوں، خطاطی کے نمونوں سے سجا ہوا نسخہ، جی چاہتا ہے اسے دیکھتا رہوں۔
اسلامی بھائیوں اور مدنی منوں کے تأثرات(اقتباسات)
(12)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھنے کا موقع ملا، بہت معلوماتی پایا، بالخصوص سلسلہ ”احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی“بہت پیارا لگا۔(محمدساجدعطاری، عطارنگر،ننکانہ)
(13)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھ کر بہت خوشی ملی۔ خاص کر ”امیرِ اہلسنّت کے آپریشن کی جھلکیاں“ بہت اچھا تھا۔(اریب احمد،گگو منڈی بوریوالہ)
(14)جب میرے ابو ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“لے کر گھر آئے تو میں بہت خوش ہوا اور میں نے نگرانِ شوریٰ کا مضمون ”کچرے کا ڈھیر“ پورا پڑھا ہے۔(محمد رجب رضا عطاری، دارالمدینہ،باب المدینہ کراچی)
اسلامی بہنوں کے تأثرات (اقتباسات)
(15)یہ دعوتِ اسلامی کاپیپرمیڈیا میں ایک زبردست اقدام ہے جس کے ذریعے ہرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد دعوتِ اسلامی کے مدنی مقصد سے نہ صرف آگاہی حاصل کر سکیں گےبلکہ اس ماہنامہ میں موجود رنگ برنگے مدنی پھولوں سے اپنے روح وقلب کو مہکا سکیں گے۔(امِّ قربان، باب المدینہ کراچی)
(16)مَاشَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ علمِ دین سکھانے والا، معاشرتی خامیوں کو اجاگر کر کے ان کا حل بتانے والا اور روح و جسم کو صحت مند بنانے والے مدنی پھول دینے والا ہے۔(امِّ احمد، عرب شریف)
آپ کے سوالات اور ان کے جوابات(منتخب)
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس بارے میں کہ اگر کسی شَرعی مجبوری کی وجہ سے رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں یا سردیوں میں چھوٹے ہوئے سردیوں میں اور گرمیوں میں چھوٹے ہوئے گرمیوں ہی میں رکھنے ہوں گے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ
اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کسی بھی وجہ سے خواہ عذْر ِشَرعِی کی بِنا پر یا بِغیر کسی عُذر کے رَمضانُ المبارک کے فرض روزے نہ رکھے ہوں تو اُن کی قضا کرنا ضروری ہے اور قضا میں اِس کا اَصلاً اعتبار نہیں کہ جس موسم میں روزے چھوٹے ہیں اسی موسم میں رکھے جائیں یَعنِی سردیوں کے روزے سردیوں میں اور گرمیوں کے روزے گرمیوں میں رکھنے کا شرعاً کوئی حکم نہیں ،اَلبتہ جلد اَز جلد روزے رکھنے چاہئیں اور اِتنی تاخیر نہ کی جائے کہ اَگلا ماہِ رَمضان آجائےکہ پچھلے فرض روزے ذِمّہ پر باقی رہنے کی صورت میں اِس رمضان کے روزے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں مقامِ قبولیَّت پانے سے محروم رہتے ہیں ۔ وَاللہُ اَعْلَمُ وَرَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
الجواب صحیح |
|
کتبـــــــــــــــــــــــــہ |
عبدہ المذنب ابوالحسن فضیل رضا العطاری عَفَا عَنْہُ الْبَارِی |
|
المتخصص فی الفقہ الاسلامی ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری مدنی |
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس بارے میں کہ نَماز اِتنی اُونچی آواز سے پڑھنا ضروری ہے کہ اپنے کان سُن لیں، اگر اپنی آواز نہ سُنائی دے یا بعض اَلفاظ سُنائی نہ دیں تو نَماز کا کیا حکم ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ
اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نَماز میں جن چیزوں کا پڑھنا فرض یا واجب یا سنّت یا مُسْتَحَب ہے اُن کو اِتنی آواز میں پڑھناکہ شوروغُل یا ثِقلِ سَماعَت کا عارِضہ نہ ہو تو اُس کی آواز اپنے کانوں سے سُنے ، عَلَی التَّرتیب فرض یا واجب یا سنّت یا مُسْتَحَب رہے گا ۔لہٰذا اگر کسی چیز کا پڑھنا فرض تھا جیسے تکبیرِ تحریمَہ یا قِراءَت بہت ہی ہلکی آواز میں کی کہ خود کو بھی آواز نہیں آئی تو فرض اَدا نہ ہوا ایسے ہی یہ نَماز پڑھ لی تو اس نماز کو اَز سرِ نَو پڑھنا فرض ہوگا۔ اور جس چیز کا پڑھنا واجِب تھاجیسے اَلتَّحِیَّات ،اس کا پڑھنا خود کو سنائی نہ دیا تو واجب اَدا نہ ہوا ایسے ہی نماز پڑھ لی تو نماز کا اِعادَہ یَعنِی اِس نماز کا دوبارہ سے پڑھنا واجب ہوگا ۔اور جس چیز کا پڑھناسنّت تھا جیسے رکوع و سُجود کی تسبیحات وغیرہ اِس کے پڑھنے میں آواز خود کے کانوں کو سُنائی نہ دی تو سنّت اَدا نہ ہوئی ایسی نماز کا اِعادَہ مُسْتَحَب ہے۔ وَاللہُ اَعْلَمُ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
الجواب صحیح |
|
کتبـــــــــــــــــــــــــہ |
عبدہ المذنب ابوالحسن فضیل رضا العطاری عَفَا عَنْہُ الْبَارِی |
|
المتخصص فی الفقہ الاسلامی ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری مدنی |
Comments