اَحمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی / بھلائی کا حکم دو/مخلص کون/راحت پانے کا نسخہ / عِلم و حکمت کے مدنی پھول

اَحمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی

اویس یامین عطاری مدنی

ماہنامہ جمادی الاخری 1438ھ

اعلی حضرت ، مجدد دین و ملت مولانا شاہ امام احمد رضا خان  عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن  نے  اپنی تحریر و تقریر سے برعظیم(پاک و ہند) کے مسلمانوں کے عقیدہ و عمل کی اصلاح فرمائی ، آپ کے ملفوظات جس طرح ایک صدی پہلے راہنما تھے ، آج بھی مشعل راہ ہیں ، دورحاضر میں ان پر عمل کی ضرورت  مزید بڑھ چکی ہے۔

 

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن  فرماتے ہیں :

(1) ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اپنے آپ کو حضورِ اقدس  صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم  کا مَمْلُوک (یعنی غلام) جانے ، تمام عالَم (یعنی ساری دنیا) ہی اُن کے رب  عَزَّوَجَلَّ  کی عطا سے ان کی مِلک ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 666)

(2) (باپ کو چاہئے کہ)حضورِ اقدس ، رَحمتِ عالَم  صَلَّی اﷲُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم  کی محبّت و تعظیم اُن (یعنی بچوں) کے دل میں ڈالے کہ اصلِ ایمان و عینِ ایمان ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 454)

(3) باپ کی نافرمانی اللہ جَبَّار و قَہَّار کی نافرمانی ہے اور باپ کی ناراضی اللہ جَبَّار و قَہَّار کی ناراضی ہے ، آدمی ماں باپ کو راضی کرے تو وہ اُس کے جنت ہیں اور ناراض کرے تو وہی اُس کے دوزخ ہیں۔

(فتاویٰ رضویہ ، 24 / 384)

(4) اگر والد سے بیٹے کا حق ادا کرنے میں کوتاہی اور قصور ہوگیا (توبھی) والد کے حُقوق (بیٹے پر) بَحال (یعنی برقرار) ہیں ، وہ بیٹے سے کبھی ساقِط (یعنی معاف) نہیں ہوسکتے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 371)

(5) (باپ) بیٹیوں سے زیادہ دِلجوئی و خاطِرداری  رکھے (یعنی انہیں زیادہ خوش کرے) کہ اُن کا دل بہت تھوڑا ہوتا ہے۔                                    (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 455)

(6) (جس کے) چند بچے ہوں تو جو چیز دے سب کو برابرو یَکْسَاں دے ، ایک کو دوسرے پر بے فضیلتِ دینی (یعنی دینی فضیلت کے بغیر)ترجیح نہ دے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 453)

(7) (باپ) اولاد کے ساتھ تنہا خوری نہ بَرتے (یعنی اولاد کو چھوڑ کر اکیلے نہ کھائے) بلکہ اپنی خواہش کو اِن کی خواہش کے تابِع (یعنی ماتحت)رکھے جس اچھی چیز کو اِن کا جی چاہے اِنہیں دے کر اِن کے طُفَیل میں(یعنی واسطے سے) آپ بھی کھائے ، زیادہ نہ ہو تو اِنہیں کو کھلائے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 453)

(8) (والدین کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ) ہر جمعہ کو اُن کی زیارتِ قبر کے لئے جانا ، وہاں یٰسٓ شریف پڑھنا ایسی (یعنی اتنی) آواز سے کہ وہ سنیں اور اس کا ثواب ان کی روح کوپہنچانا ، راہ (یعنی راستے) میں جب کبھی اُن کی قبر آئے بے سلام و فاتحہ (یعنی سلام و اِیصالِ ثواب کئے بغیر) نہ گزرنا۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 392)

(9) زَمزَم شریف کا ایک مُعْجِزَہ یہ بھی ہے کہ ہر وقت مزہ بدلتا رہتا ہے۔ کسی وقت کچھ کھارا پن ، کسی وقت نہایت شیریں (یعنی میٹھا) اور رات کے دو بجے اگر پیا جائے تو تازہ دَوہا ہوا گائے کا خالص دودھ معلوم ہوتا ہے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص 435)

(10) (مُرید کو چاہئے کہ) اُس (یعنی پیر ومُرشِد) کے کپڑوں ، اس کے بیٹھنے کی جگہ ، اُس کی اَولاد ، اس کے مکان ، اس کے محلہ ، اس کے شہر کی تعظیم کرے۔ جو وہ حکم دے ’’کیوں؟‘‘ نہ کہے ، دیر نہ کرے (بلکہ)سب کاموں  پراسے تَقْدِیْم دے (یعنی سب سے پہلے اُس کے حکم کو پورا کرے)۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 369)

علم کا چشمہ ہوا ہے موجزن تحریر میں

جب قلم تو نے اٹھایا اے امام احمد رضا

 


Share

اَحمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی / بھلائی کا حکم دو/مخلص کون/راحت پانے کا نسخہ / عِلم و حکمت کے مدنی پھول

بزرگانِ دینرَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِینکے انمول فرامین جن میں علم وحکمت کے خزانے چُھپےہوتے ہیں ،ثواب کی نیت سے انہیں  زیادہ سے زیادہ عام کیجئے۔

 (1)ارشادِ صدّیقِ اکبررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ:اے لوگو!بھلائی کا حکم دو،بُرائی سے منع کرو، تمہاری زندَگی بخیرگزرے گی۔ (تفسیرِ کبیر،ج3، ص316)

(2)ارشادِرَبیع بن خُثَیْم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم :لوگ دوسروں کے گناہوں پر تو اللہعَزَّ  وَجَلَّ کا خوف کرتے ہیں مگر اپنے گناہوں سےبے خوف رہتے ہیں۔(طبقات ابن سعد،ج6، ص222)

(3)ارشادِابومسلم خَولانی قُدِّسَ  سِرُّہُ النّوْرَانِی :اے آدمی! گناہ چھوڑنا،تَوبہ کرنے سے کہیں زیادہ آسان ہے۔(الزھد لاحمد بن حنبل،ص388)

(4)ارشادِحسن بصری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی:جو اپنی دنیا کو آخرت پر ترجیح دیتا ہے، اسے دنیا ملتی ہے نہ آخرت۔(الزھد لاحمد بن حنبل،ص269)

(5)ارشادِمُطَرِّف بن عبداللہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ:بہترین بندہ وہ ہےجو بہت زیادہ صبر و شکر والا ہےکہ جب اسے کچھ ملے تو شکر کرے،مصیبت آئے تو صبر کرے۔(الزھد لاحمد بن حنبل،ص253)

(6)ارشادِ خُلَیْد بن عبداللہ عصری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی:ہر چیزکی زینت ہوتی ہے اور مسجدوں کی زینت وہ لوگ ہیں جو ذکرُ اللہپر ایک دوسرے کی مدد کرتےہیں۔(الزھد لاحمد بن حنبل،ص 250)

(7)ارشادِمُسلم بن یَسَار عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْغَفَّار:جولباس پہن کر تُو خود کو افضل گمان کرے وہ تیرا بُرا لباس ہے۔( الزھد لاحمدبن حنبل،ص259)

(8)ارشادِعامربن عبدِقَیس رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ:اپنے معاملات اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے حوالےکر دو، راحت پا لو گے۔(الزھد لاحمد بن حنبل،ص239)

(9)ارشادِ بکربن عبد اللہ مُزَنِّی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْغَنِی:کوئی شخص متقی نہیں ہو سکتا جب تک وہ غصے اورلالچ سے نہ بچے۔(مصنف ابن ابی شیبہ،ج8، ص285)

(10)ارشادِمحمدبن سِیْرِیْن عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْمُبِین:بیداری میں اللہعَزَّ  وَجَلَّ سے ڈرتے رہو،خواب تمہیں نقصان نہیں پہنچا ئیں گے۔(حلیۃ الاولیاء،ج2، ص309)

(11)ارشادِحُمَید بن ہلال رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ:بازار میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے کی مثال سُوکھے درختوں میں سرسبزو شاداب درخت کی مانند ہے۔(حلیۃ الاولیاء،ج2، ص286)

(12)ارشادِعلاء بن زیادرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ:عورت کی چادر پر بھی نظر نہ ڈالو کیونکہ نظر دل میں شہوت پیدا کرتی ہے۔(حلیۃ الاولیاء ،ج2، ص277)

(13)ارشادِذُوالنُّون مِصری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی :کسی نے پوچھا:آ دَمی کوکس طرح معلوم ہوکہ وہ مُخلص ہے؟ فرمایا: جب وہ اعمالِ صالحہ(یعنی نیکیوں)میں پوری کوشش صَرف کر دینے کے باوُجوداس بات کو پسند کرے کہ میں مُعَزَّز(یعنی عزّت والا) نہ سمجھا  جاؤں۔ (تنبیہ المغترین،ص23)

(14)ارشادِ حارِث مُحَاسِبِیعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی: غیبت سے بچ! بے شک وہ ایساعجیب شر(یعنی برائی)ہے جسے انسان خود آگے بڑھ کرحاصل کرتاہے۔ (عُیونُ الْحِکایات،ص381)


Share

اَحمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی / بھلائی کا حکم دو/مخلص کون/راحت پانے کا نسخہ / عِلم و حکمت کے مدنی پھول

عِلم و حکمت کے مدنی پھول

ماہنامہ جمادی الاخری 1438ھ

شیخِ طریقت امیرِ اَہلسنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  فرماتے ہیں :

(1) حقیقت میں دنیا کی لذّتیں خواب کی طرح ہیں جو اس کی رنگینیوں میں کھویا ہوا ہے وہ یقیناً غفلت کی نیند سویا ہوا ہے ، موت آنے پر وہ جاگ اُٹھے گا۔ (چار سنسنی خیز خواب ، ص 17)

(2) نعتیہ اشعار وہی لکھے جو فنِّ شعری(یعنی شعر کے متعلق فن) جانتا ہو ، عالِم ہو اور جس کی قراٰن و حدیث پر گہری نظر ہو (یا کلام لکھ کر ماہِر عالم سے چیک کروا لے)۔ (مَدَنی مذاکرہ ، 6 شوال المکرم 1435)

(3) وَقت ایک تیز رفتار گاڑی کی طرح فَرّاٹے بھرتا ہوا جارہا ہے نہ روکے رُکتا ہے نہ پکڑنے سے ہاتھ آتا ہے ، جو سانس ایک بار لے لیا وہ پلٹ کر نہیں آتا۔ (انمول ہیرے ، ص 5)

(4) یاد رکھیں! قیامت کے روز فضول نظری(یعنی بلاضرورت اِدھراُدھر دیکھنے)  کا بھی حساب ہے۔ (مَدَنی مذاکرہ ، 9 شوال المکرم 1435)

 (5) حَیا ایک ایسا خُلْق ہے جو اَخلاقی اچّھائیوں کی تکمیل ، ایمان کی مضبوطی کا باعِث اور اس کی عَلامات میں سے ہے۔      (با حَیا نوجوان ، ص 13)

(6) یاد رکھئے! دولت سے دوا تو خریدی جاسکتی ہے ، شِفا نہیں خریدی جاسکتی۔ دولت سے دوست تو مل سکتے ہیں ، مگر وفا نہیں مِل سکتی۔ (پُر اسرار بھکاری ، ص 13)

(7) شیطان نے ہزاروں سال عبادت کی ، اپنی رِیاضت اور عِلمیّت کے سبب مُعَلِّمُ المَلَکُوت (یعنی فرشتوں کا اُستاد) بن گیا تھا لیکن اس بدبخت کو تکبُّر لے ڈوبا اور وہ کافِر ہوگیا۔ (بُرے خاتمے کے اسباب ، ص 25)

(8) مجھے روزوں اور رمضان سے بہت پیار ہے ، اللہ  عَزَّوَجَلَّ  ہمیں رمضان کی(حقیقی) محبّت عطا فرمائے۔ اٰمین             (مَدَنی مذاکرہ ، 12 شوال المکرم 1435)

(9) کاش! ہماری موت قابلِ رشک ہو ، قابلِ عبرت نہ ہو۔ (مَدَنی مذاکرہ ، 17 شوال المکرم 1435)

 (10)کسی پیرِ کامل کا مُرید بن جانا چاہئے کہ اُس کی برکت سے عذابِ قبر دُور ہونے کی امّید ہے۔ (خوفناک جادو گر ، ص 9)

(11)وہ خوش نصیب ہےجس کو صحیح نماز ادا کرنا آتی ہے۔ (مَدَنی مذاکرہ ، 20 شوال المکرم 1435)

(12)حاجی جب  اللہ و رسول  عَزَّوَجَلَّ  وَ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے گھر کا اِرادہ کرے ، اُس کے دِل میں اللہ  عَزَّوَجَلَّ  کی محبت کا چراغ (روشن)  ہو اور اس کا سینہ عشقِ رسول کا مدینہ ہو تو بات ہی کچھ اور ہوگی۔ (مَدَنی مذاکرہ ، 4 ذوالقعدۃ الحرام 1435)

(13)غور طلب بات یہ ہے کہ اللہ  عَزَّوَجَلَّ  نے ہر ایک کی روزی تو اپنے ذِمّۂ کرم پر لی ہے مگر ہر ایک کی مغفِرت کا ذمّہ نہیں لیا۔ وہ مسلمان کس قَدَر نادان ہے جو رِزق کی کثرت کے لئے تو مارا مارا پھرے مگر مغفِرت کی حسرت میں دل نہ جلائے۔             (خود کُشی کا علاج ، ص 58 تا 59)

(14)ہمارے پیارےآقا  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو اپنے صحابَۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  میں سب سے زیادہ صِدِّیقِ اکبر  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے پیار تھا۔ (بتغیّر قلیل مَدَنی مذاکرہ ، 18 ذوالقعدۃ الحرام 1435)

(15)مزاراتِ اولیا پر گنبد بنانے چاہئیں تاکہ عوام کے دل ان کی طرف مائل ہوں اور وہ فیضانِ اولیا سے مُسْتَفِیْض ہوں۔ (مَدَنی مذاکرہ ، 25 ذوالقعدۃ الحرام 1435)


Share

Articles

Comments


Security Code