زمین پر قبضہ کرنا

رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:

اَيُّمَا رَجُلٍ ظَلَمَ شِبْرًا مِّنَ الْاَرْضِ، كَلَّفَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ اَنْ يَّحْفِرَهُ حَتّٰى يَبْلُغَ اٰخِرَ سَبْعِ اَرْضِينَ، ثُمَّ يُطَوَّقَهُ اِلٰى يَوْمِ الْقِيَامَةِ حَتّٰى يُقْضٰى بَيْنَ النَّاسِ

جو شخص ظلمًا بالشت بھر زمین لے لے اللہ تعالٰی اسے اس بات کاپابند کرے گا کہ اسے سات زمینوں کی تہ تک کھودے پھر قیامت کے دن تک اس کا طوق پہنائے گا حتی کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے۔(مسند احمد،ج6،ص180، حدیث:17582)

طَوق کب تک گلے میں رہے گا؟: اس حدیثِ پاک کی شرح میں حکیم الامّت حضرت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ المنَّان فرماتے ہیں:یہ شخص خود سات تہ زمین تک بورنگ (Boring) کرے اور خود ہی اپنے گلے میں طوق بنا کر پہنے پھرے، اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ سے مراد قیامت کا آخری حصہ ہے جس کی تفسیر  حتّٰی یُقضٰی الخ  ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج 4،ص324)

یہ طَوق کیسے بنے گا؟:شارحِ بخاری حضرت علامہ احمد بن محمد قسطلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی  فرماتے ہیں: ایک  قول ہے کہ اُس شخص کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو غصب کی ہوئی زمین اُس کی گردن میں طَوق(ہار) کی طرح ہوجائے گی۔(ارشاد الساری،ج 5،ص513، تحت الحدیث: 2452) علّامہ عبدالرءوف مناوی علیہ رحمۃ اللہ الکافی فیض القدیر میں فرماتے ہیں: اس کی گردن کو بڑا کر دیا جائے گا یہاں تک وہ اُتنی ہوجائے یا یہ کہ اس شخص کو اس بات کا مکلف بنایا جائے گا کہ وہ اس کا طوق بنائے اور وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہوگا تو اس کو اس کے ذریعے عذاب دیا جائے گا۔(فیض القدیر،ج 2،ص5، تحت الحدیث:1182)

سزا کا تصورتو کیجئے:امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن فرماتے ہیں:”اللہ قہّار وجبّار کے غضب سے ڈرے، ذرا مَن دو مَن نہیں بیس پچیس ہی سیر مٹی کے ڈھیلے گلے میں باندھ کر گھڑی دو گھڑی لئے پھرے، اُس وقت قیاس کرے کہ اس ظلم شدید سے باز آنا آسان ہے یا زمین کے ساتوں طبقوں تک کھود کر قیامت کے دن تمام جہان کا حساب پورا ہونے تک گلے میں، مَعَاذَ اللہ یہ کروڑوں مَن کا طوق پڑنا اور ساتویں زمین تک دھنسا دیا جانا، والعیاذ باللہ تعالٰی، واللہ تعالٰی  اعلم۔(فتاویٰ رضویہ،ج 19،ص665)

اب بھی سنبھل جائیں:اللہ اکبر!ایک بالشت زمین غصب کرنا اتنا سخت گناہ اور  آخِرت میں اس کی اتنی سَخت سزا ہے، الامان والحفیظ۔ یہاں ان لوگوں کو ضَرور سوچنا چاہئے جو پلازے کے پلازے، زمینیں، مکانات اور  فلیٹوں پر ناحق قابض ہوکر خود فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اصل مالِکان کی بددعاؤں کے حقدار بن رہے ہیں، دنیا میں آج کو ئی اپنا مقدّمہ ہار بھی جائے اور حق پر ہونے کے باوجود اپنا حق نہ لے سکے اور ناحق قبضہ نہ چھڑا سکے، لیکن آخرت کی عدالت میں ہر ایک کو اس کا حساب دینا ہوگا۔یاد رکھئے نیا مکان بناتے ہوئے دیواروں کی بنیادیں تھوڑی سی سرکا کر ہمسائے کی زمین پر بنا لینا بھی کوئی معمولی گناہ نہیں،  لہٰذا ناحق قبضہ کیا ہوا ہے یا جائیداد میں سے کسی کا حصّہ نہیں دیا، تو دنیا میں ہی اس لین دین کو ختم کروا لیجئے تاکہ آخرت کے عذاب سے چھٹکارے کی صورت ہوجائے۔اللہ کریم ہمیں حقوق العباد کماحَقّہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*۔۔۔ دارالافتاء اہل سنّت اقصٰی مسجد، باب المدینہ کراچی


Share