*مفتی ابومحمد علی اصغر عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2025
(1)ناپاکی کے دنوں میں احرام کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ کوپاکستان سے عمرہ کے لئے جانا ہے جس کے لئے اس نے اپنے شوہر کے ساتھ ٹکٹ بھی کروا لی ہے، لیکن جانے سے پہلے ہی ہندہ کے ایامِ حیض شروع ہوچکے ہیں،اس صورت میں وہ اگرعمرہ کی ادائیگی کے لئے پاکستان سے مکہ جاتی ہے، تو احرام کا کیا حکم ہوگا،کیا حیض کی حالت میں وہ احرام کی نیت کر سکتی ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جو شخص بھی بیرونِ میقات سے مکۂ معظمہ جانے کا قصد رکھتا ہو،اس کو میقات سے گزرنے سے پہلے احرام کی نیت کرنا ضروری ہے، بلا احرام میقات سے آگے جانا جائز نہیں، یہی حکم اس عورت کے لئے بھی ہے جس کو عمرہ کی ادائیگی کے لئے بیرونِ میقات سے مکۂ معظمہ جانا ہو، لیکن اس کے ماہواری کے ایام شروع ہو چکے ہوں۔
پوچھی گئی صورت میں مکۂ مکرمہ روانگی سے پہلے ہندہ کے ایامِ حیض شروع ہوگئے، تو اسے میقات سے گزرنے سے پہلے احرام کی نیت کرنا ضروری ہےکہ اس کے لئے بلا احرام میقات سے گزرنا ناجائز و گناہ ہے۔ ایسی خواتین جو حیض یا نفاس کی وجہ سے ناپاکی میں ہوں وہ بھی نیت سے پہلے غسل صفائی کر لیں جس کا مقصد میل کچیل دور کرنا ہوتا ہے جس طرح حالتِ پاکی میں نیت سے پہلے غسل کرنا مستحب ہوتا ہے۔ نیت اور تلبیہ کہتے ہی احرام کے احکام شروع ہو جائیں گے۔ مکہ پہنچ کر پاک ہونے کا انتظار کیا جائےاس حالت میں طواف کرنا یا مسجد میں جانا اس کے لئے جائز نہیں بلکہ مکۂ مکرمہ پہنچنے کے بعد اپنی رہائش گاہ پر رہےجب حیض سے فارغ ہو کر غسل کر لے،اس کے بعد مناسک کی ادائیگی کے لئے مسجدِ حرام جائے۔(فتاوی قاضی خان، 1/265-الھدایۃ مع البنایۃ،4/323-بہار شریعت،1/1071)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(2) نومولود بچی کے بالوں کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ پیدائش کے بعد بچی کو گنجا کروا کر اُس کے بالوں کا کیا کریں؟ شریعت اس بارے میں کیا راہنمائی کرتی ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بچہ ہو یا بچی دونوں کے لئے حکم یہ ہے کہ پیدائش کے ساتویں دن اُ س کا سر مونڈ کر اُن بالوں کے وزن برابر سونا یا چاندی صدقہ کرنا مستحب ہے، یہی بات خودرسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرمان سے بھی ثابت ہے۔ البتہ بعض لوگوں میں ایک فضول رسم یہ پائی جاتی ہے کہ وہ بچّے کے پیدائشی بالوں کو سنبھال کر رکھتے ہیں،اس کا شریعت میں کوئی حکم نہیں، بلکہ شرعاً بالوں کو دفن کرنے کا حکم ہے، لہٰذا ان بالوں کو بھی ممکنہ صورت میں دفن کردیا جائے۔(ردّ المحتار مع الدر المختار،9/554-بہار شریعت،3/335-1/1044)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* محقق اہل سنت، دارالافتاء اہل سنت نورالعرفان، کھارادر کراچی
Comments