*مفتی محمد قاسم عطّاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2024
(1)بچوں کو پیشاب کراتے وقت قبلہ رخ کا لحاظ نہ کرنا
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ بعض خواتین چھوٹے بچوں کو اٹھا کر پیشاب کرواتے ہوئے عموماً قبلہ کا لحاظ نہیں کرتیں، بلکہ اپنی آسانی یا جگہ کے حساب سے قبلہ کی طرف رُخ کر کے بچے کو پیشاب کروا دیتی ہیں۔ کیا یہ عمل درست ہے؟ یا بچّوں کوبھی قبلہ رُخ سے ہٹا کر پیشاب کروایا جائے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کعبہ معظمہ وہ مبارک گھر ہے جس کی شان قرآن مجید میں بیان فرمائی گئی ہے۔ اِسے ”مبارک“ اور سارے جہان کا ”سرچشمہ ہدایت“ بتایا گیا، چنانچہ ارشاد ہوا: )اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ(۹۶)( ترجمہ:بے شک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کے لئے بنایا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا ہے اور سارے جہان والوں کے لئے ہدایت ہے۔(پ 4، اٰلِ عمرٰن: 96) لہٰذا کعبہ شریف کی ان عظمتوں کے پیشِ نظر فقہائے کرام نے کعبہ معظمہ کی طرف رُخ یا پیٹھ کر کے پیشاب کرنے کو مکروہِ تحریمی یعنی حرام کے قریب اور گناہ قرار دیا، بلکہ سمتِ قبلہ دونوں جانب 45 ڈگری کے اندر بھی اِس حالت میں قبلے کو منہ یا پیٹھ کرنا ، ناجائز ہے اور جس طرح یہ حکم بالغ یعنی بڑوں کے لیے ہے، اُسی طرح اگر مرد یا عورت کسی بچے کو قبلہ رُخ پیشاب کروائے تو یہ بھی شرعاً ناجائز اور گناہ ہے اور یہ گناہ اُس مرد و عورت پر ہو گا، بچے پر نہیں کہ بچہ تو غیر مکلَّف اور ناسمجھ ہے۔
یہاں ایک ضابطہ شرعیہ یاد رکھیے کہ بالغ کا کسی نابالغ کو ہر وہ کام کروانا، ناجائز اور گناہ ہے، جس کام کا کرنا خود اُس نابالغ کے بالغ ہونے کی صورت میں اُس پر حرام ہو، یعنی اگر وہ خود بالغ ہوتا تو اُسے وہ کام کرنا، جائز نہ ہوتا، تو اِس کی نابالغی کی صورت میں کسی بالغ کا اس سے وہ کام کروانا، جائز نہیں۔ فقہائے کرام نے اِس کی مختلف مثالیں دی ہیں۔ (1)نابالغ لڑکے کو سونے کی انگوٹھی پہنانا۔ (2)نابالغ لڑکے کو ریشم کا لباس پہنانا۔ (3)نابالغ کو شراب پلانا۔ (4)نابالغ لڑکے کے ہاتھوں یا پیروں پر مہندی لگانا۔ (5) اور اِسی طرح نابالغ کو سمتِ قبلہ پیشاب کروانا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(2)خواتین کا کالی یا کوئی اور مہندی سر پر لگانا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا عورت کالی مہندی یا کوئی اور مہندی سر کے بالوں پر لگاسکتی ہے ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بالوں کو رنگنے کے متعلق عورت کیلئے بھی وہی حکم شرعی ہے جو مرد کیلئے ہے یعنی بالوں کوسیاہ کرناخواہ بلیک کلرسے ہویا کالی مہندی سے ہو،مردوعورت دونوں کیلئے ناجائز وحرام ہے ، البتہ مجاہد کو حالت جہاد میں بالوں میں کالا خضاب کرنا، جائز ہے۔ رہا بلیک کے علاوہ کوئی دوسرا کلر کرنا ! تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ مرد و عورت دونوں کیلئے سفیدبالوں کومہندی سے رنگنامستحب ہےاور مہندی میں کتم نامی گھاس کی پتیاں ملاکر گہرےسرخ رنگ کا خضاب زیادہ بہتر ہے اور زرد رنگ اس سےبھی بہتر ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگران مجلس تحقیقات شرعیہ، دارالافتاء اہل سنت، فیضان مدینہ کراچی
Comments