اسلام اور عورت

 آزا د خیالی اور مسلمان عورت

* ام میلاد عطاریہ

ماہنامہ فروری2022

یقیناً دینِ اسلام ایک پیارا ، سچا اور ستھرا مذہب ہے اور قیامت تک آنے والے تمام رنگ و نسل کے مسلمانوں کے لئے فائدہ مند ہے۔ نیز دینِ اسلام کی تعلیمات اس قدر واضح ، اکمل اور معقول ہیں کہ ان میں مزید کسی قسم کی کمی اور زیادتی کی حاجت نہیں۔ ہمیں اس بات کو ہمیشہ کے لئے ذہن نشین کرلینا چاہئے کہ اسلام نے جن چیزوں کے بجا لانے کا حکم دیا ہے ان میں ہمارا بھلا ہی ہے اور جن چیزوں سے روکا ہے انہیں کرنے میں ہمارا نقصان ہے اور اللہ کے چاہے بغیر نہ کوئی ہمیں نقصان پہنچا سکتا ہے نہ ہی فائدہ۔

یہ دینِ اسلام ہی کا حسن ہے کہ جس طرح اسلام نے مَردوں کے حقوق پر روشنی ڈالی اسی طرح خواتین کے حُقوق کو بھی وضاحت سے بیان کیا ، لیکن افسوس اس کے باوجود اسلام کے دشمنوں نے حقیقت سے منہ موڑ کر لوگوں کو بالخصوص خواتین کو مَعاذَ اللہ اس دین سے دور کرنے اور اس کی نفرت ان کے دِلوں میں ڈالنے کی کوشش کی نیز آزاد خیالی کے بظاہر پر کشش نام سے دھوکا دینے میں بھی آگے آگے رہے ۔

 آزاد خیالی سے مُراد یہ ہے کہ دین کی باتوں کوظلم یا بوجھ سمجھنا اور یہ نظریہ اپنا لینا کہ انسان اپنے کاموں میں آزاد ہونا چاہئے اس کا جو جی چاہے کرے ، کوئی بھی مذہب یا ریاست اس کو کسی قسم کا پابند کرنے کا مجاز نہ ہو۔ یاد رکھئے! یہ سوچ انسان کو تباہی و بربادی کی طرف ہی لے کر جاتی ہے۔

مسلم معاشروں میں مَرد باہر نکل کر کماتے ، اپنے بیوی بچّوں کے حُقوق ادا کرتے اور ان کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں جبکہ عورت گھر پر رہتی ہے اور گھریلو معاملات کو بخوبی چلاتی ہے ، یعنی عورت کو سخت محنت و مشقت والے کاموں سے دور رکھا گیا ہے اور آسانیاں فراہم کی گئی ہیں لیکن افسوس بعض بدنصیب لوگ عورتوں کی اس راحت کو ان سے چھین کر انہیں بھی باہر کی مشقتوں میں اُلجھانا چاہتے ہیں ، کیا عورتوں کو بےپردہ کرانا ، ان کو لوگوں کی گندی نظروں کا نشانہ بنانا ہی آزاد خیالی ہے؟

یاد رکھیں! آزاد خیالی کا مسلمان عورت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ آزاد خیالی عورت کے لئے بہتر نہیں بلکہ بد تر اور سخت نقصان دہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ جو عورتیں آزاد خیالی کے جھانسے میں آئیں ، ان کی دنیا بھی تباہ ہوئی اور آخرت بھی خطرے میں پڑگئی۔ اسلام نے عورت کو جتنی عزّت و اہمیت دی اور کسی مذہب نے نہیں دی ، اسے اپنے والدین ، خاوند اور اولاد کا وارث تسلیم کیاگیا۔ اس کو ملکیت کے حُقوق تفویض کئے گئے۔ مَرد کو بیوی کے ساتھ حسنِ سُلوک کا حکم دیا۔ بیٹی کی صورت میں اس کو رَحمت قراردیا۔ ماں کے روپ میں قدموں تلے  جنّت ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔ غرض معاشرے میں اسے وہ عزت اور مقام دیا جس کااس سے پہلے تصور بھی نہ تھا۔ مسلمان خواتین کو چاہئے  کہ ایسے اسباب و ذرائع جو اسلام کے خلاف زہر اگلتے ہیں مثلاً فلمیں ، ڈرامے ، اسلام دشمن مُقرّرین ، کتابیں وغیرہ ان سب چیزوں سے دور رہیں۔

اللہ پاک ہمیں اسلام سے سچی محبت عطا فرمائےاور اسلام کے دشمنوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران عالمی مجلس مشاورت (دعوت اسلامی) اسلامی بہن


Share

Articles

Comments


Security Code