ایک معجزہ ایک واقعہ

پڑھنے کے صحیح اور غلط طریقے

* مولانا محمد ارشد اسلم عطّاری مدنی

ماہنامہ فروری 2022

دونوں بھائی لیٹے لیٹے کتاب پڑھ رہے تھے۔ کمرے میں صرف ایک چھوٹا سا بلب جل رہا تھا۔ داداجان نے جب یہ دیکھا تو پہلے کمرے کی لائٹیں جلائیں پھر ان کے پاس جاکر بیٹھ گئے۔

صُہیب نے کہا : داداجان!آپ نے لائٹ کیوں جلائی؟ ہمیں کم لائٹ میں مزہ آرہا تھا۔ صہیب نے خُبیب کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ، ہیں نا بھائی جان!جی دادا جان! صہیب ٹھیک کہہ رہا ہے۔ اتنے میں اُمِّ حبیبہ بھی کمرے میں آگئی۔

اُمِّ حبیبہ نے کہا : تو کیا کم لائٹ میں پڑھنا غَلَط ہے؟جی بیٹا! اس طرح پڑھنا غلط ہے۔ میں آپ لوگوں کو پڑھنے کے صحیح اورغلط طریقے بتاتاہوں۔ صہیب نے کہا : ہاں داداجان! یہ ٹھیک ہے۔ داداجان نے پڑھنے کے غلط طریقے بتاتے ہوئے کہا :

(1)بہت زیادہ تیزیا کم لائٹ میں (2)لیٹے لیٹےیاچلتے چلتے (3)چلتی گاڑی میں (4)کتاب پرجُھک کر پڑھنا۔

پیارے بچو!اس طرح پڑھنے سے ہماری آنکھیں خراب ہوسکتی ہیں۔ اورجھک کر پڑھنا یا ہوم ورک کرنا تو اوربھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس سے کمر اور پھیپھڑوں  کی بیماری بھی ہوسکتی ہے۔

صہیب نے کہا : داداجان پھر ہم کس طرح پڑھیں؟اُمِّ حبیبہ نے کہا : ایک تو صہیب کو ہر کام میں جلدی  ہوتی ہے ، صبر توکرو ، دادا جان وہ بھی بتادیں گے۔

داداجان نے کہا : ایسی جگہ پر بیٹھو جہاں پر روشنی اوپر سے آئے یا پیچھے سے آئے ، کتاب یا کاپی پر سایہ نہ پڑے۔ ایک بات یاد رکھو!ایسی جگہ پر بیٹھنا جہاں روشنی سامنے سے آئے یہ آنکھوں کے لئے خطرناک ہے۔ تینوں بچوں نے کہا : ٹھیک ہے دادا جان! آج سے ہم پڑھتے وقت ان باتوں کاخیال رکھیں گے۔

داداجان نے کہا : میرے بچّو!آنکھیں اللہ پاک کا بہت ہی پیارا اور خاص تحفہ ہیں ہمیں اس گفٹ کی بہت زیادہ حفاظت کرنی چاہئے۔

دادا جان خاموش ہوئے تو اُمِّ حبیبہ نے کہا : داداجان! آج تو آپ نے ایسی باتیں بتائی ہیں جو ہمیں پہلے معلوم نہیں تھیں۔ دونوں بھائی بھی کہنے لگے : سچ میں داداجان ہمیں بہت مزہ آیا! اب کل میں اپنے دوستوں کو ساری باتیں بتاؤں گا۔ صہیب اور اُمِّ حبیبہ نے بھی کہا : ہاں ہاں !ہم بھی بتائیں گے۔ دادا جان نے مسکراتے ہوئے کہا : اچھا سنو!پھر اپنے دوستوں کو آنکھ والا معجزہ بھی سنادینا۔ معجزے کا نام سنتے ہی تینوں بہت خوش ہوئے۔

داداجان نے معجزہ سنانا شروع کیا۔ ۔ ۔

ہمارے پیارے نبی حضر ت محمد مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے زمانے میں کافر مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ ایک بار انہوں نے مسلمانوں پر حملہ کردیا۔ اس حملے میں ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ایک  صحابی حضرت قتادہ بن نعمان  رضی اللہُ عنہ  کی آنکھ پرتیر لگ گیا ، جس کی وجہ سے آنکھ جسم سے الگ ہوگئی اور نکل کر گال پر آگئی۔

یہ سُن کر تینوں کو بہت دکھ ہوا ، صہیب نے کہا : دادا جان! پھر تو وہ ایک آنکھ سے اندھے ہوگئے ہوں گے؟داداجان نے فوراً صہیب کو پیار سے سمجھایا : نہیں بیٹا !نیک لوگوں کو اس طرح نہیں کہتے ، ان کے لئے ایسے الفاظ بولنایالکھنابُری بات ہوتی ہے۔ یاد رکھو بچو! ہمیں نبی ، صحابی اورنیک لوگوں کے لئےاچھے اورادب والے الفاظ استعمال کرنے چاہئیں۔

 صہیب نے سوری کرتے ہوئے کہا : توپھرمیں انہیں کیا بولوں؟ داداجان نے صہیب کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا : اندھے کی جگہ ادب والا لفظ نابیناہے۔

داداجان نے کہا : لیکن ! ا ن کی تو دونوں آنکھیں بالکل ٹھیک ہیں ، خبیب اور اُمِّ حبیبہ فوراً بولے ، پر!!پر!!داداجان! ابھی تو آپ نے کہا کہ ان کی آنکھ جسم سے الگ ہوگئی تھی ، داداجان نے کہا : ہاں ! ہوگئی تھی ، لیکن سن تو لوپھر آگے ہوا کیا!

داداجان نے کہا : صحابی نے اپنی آنکھ ہاتھ میں رکھی اور سیدھے ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے پاس چلے گئے ، خبیب نے کہا : کیوں ؟ہمارے پیارے نبی کے پاس کیوں گئے؟ انہیں تو کسی ڈاکٹر کےپاس جانا چاہئے تھا!!!

داداجان نے کہا : خبیب بیٹا!وہ صحابی تھے ، انہیں پتا تھا کہ اللہ پاک نے ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کواتنی طاقت دی ہے کہ بڑی بڑی مشکل بھی سیکنڈ میں حل کردیتے ہیں ، اسی لئے تو وہ آپ کے پاس آئے تھے۔ اچھا پھر کیا ہواداداجان؟

اللہ پاک کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے وہ آنکھ اپنے پیارے ہاتھ میں لی اور اسے آنکھ کی جگہ پر لگادیا۔ اسی وقت ان کی آنکھ ٹھیک ہوگئی اوریہ آنکھ پہلے سے بہتر اور خوبصورت ہوگئی تھی۔ (شرح الزرقانی علی المواہب ، 2 / 432)

اُمِّ حبیبہ نے حیرت سے کہا : داداجان بغیر آپریشن کے آنکھ جڑ بھی گئی اور ٹھیک بھی ہوگئی یہ کیسے ہوا؟داداجان نے کہا : بیٹا یہی تو ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا معجزہ ہے ، اورہاں! آپریشن کرنے کی ضرورت ڈاکٹروں کو ہوتی ہے ہمارے پیارے نبی کو نہیں۔ دادا جان نے کہا : ہمارے پیارے نبی کے ایسے بہت سارے معجزے ہیں۔

اچھا! اب تم کتاب پڑھ لو ، یہ کہتے ہوئے داداجان کمرے سے باہر چلے گئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ذمہ دار شعبہ بچوں کی دنیا(چلدرنز لٹریچر) المدینۃ العلمیہ  ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code