حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے محبت کا صلہ

1۔حضرت فاطمہ  رضی اللہ عنہا   سے محبت کا صلہ

سوال : حضرت سیّدَتُنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نام فاطمہ رکھنے کی کیا وجہ ہے؟

جواب : بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بابا جان ، رحمتِ عالمیان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : میری بیٹی کا نام فاطمہ اس لئے ہے کہ اللہ پاک نے اس کو اور اس سے محبت کرنے والوں کو دوزخ سے آزاد فرما دیا ہے۔ (تاریخِ بغداد ، 12 / 327 ، رقم : 6772)اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ہم بھی بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے محبت رکھنے والے ہیں ، اللہ کریم ہمیں بھی جہنم سے آزاد فرمائے۔        اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(مدنی مذاکرہ ، 13 رجب المرجب1440ھ)

 (حضرت سیّدَتُنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سیرت کے بارے میں جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب “ شانِ خاتونِ جنّت “ پڑھئے)

2۔چار چار رکعت کرکے تراویح پڑھنا کیسا؟

سوال : کیا تراویح کی نماز چار چار رکعت کرکے پڑھ سکتے ہیں؟

جواب : جی ہاں! ایک سلام کے ساتھ چار چار رکعتیں کرکے بھی پڑھ سکتے ہیں مگر ہر دو رکعت پر قعدہ کرنا فرض اور اَلتَّحِیَّات پڑھنا لازمی ہے جبکہ دُرود شریف پڑھنا سنّت ہے۔ پھر تیسری رکعت کے لئے جب کھڑے ہوں تو ثَناء یعنی سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ ، اَعُوْذُ بِاللہ اور بِسْمِ اللہ (مکمل) پڑھنا بھی سنّت ہے۔ اب چاہیں تو چوتھی پر سلام پھیر دیں ورنہ اسی طریقۂ کار کے مطابق مزید چھ یا آٹھ رکعت بھی پڑھ سکتے ہیں۔ البتہ بہتر یہی ہے کہ دو دو رکعت کرکے پڑھیں۔            (ردالمحتار ، 2 / 552 ، 561 ، 599 ماخوذاً-مدنی مذاکرہ ، یکم رمضانُ المبارک1440ھ)

(رمضانُ المبارک کے فضائل ، روزے ، تراویح اور اعتکاف وغیرہ کے مسائل جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب “ فیضانِ رمضان “ پڑھئے)

3۔غزوۂ بدر میں فرشتوں کا سفید عمامہ

سوال : غزوۂ بدر میں مدد کو آنے والے فرشتے کس رنگ کا عمامہ شریف سجائے ہوئے تھے؟

جواب : سفید رنگ کا۔ (سیرتِ ابنِ ہشام ، ص262)ان کی پیروی میں سفید عمامہ باندھنا بھی اچھی بات ہے۔         (مدنی مذاکرہ ، 16رمضانُ المبارک1440ھ)

4۔حضرت علی   رضی اللہ عنہ   کی قراٰن فہمی

سوال : حضرت سیِّدُنا علی کَرَّمَ اللہ وجہَہُ الکریم کی قراٰن فہمی کے بارے میں کچھ بیان فرما دیجئے۔

جواب : امیرُالمؤمنین مولا مشکل کُشا علیُّ المرتضیٰ شیرِ ِخدا کَرَّمَ اللہ وجہَہُ الکریم نے ارشاد فرمایا : اگر میں چاہوں تو سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ کی تفسیر سے 70اُونٹ بھر دوں۔ (قُوتُ القلوب ، 1 / 92) (یعنی اس کی تفسیر کرتے ہوئے اتنے رجسٹر تیار ہوجائیں کہ 70اونٹوں کا بوجھ بن جائے جو ان پر لادے جائیں۔ ) ایک مقام پر مولا علی کَرَّمَ اللہ وجہَہُ الکریم فرماتے ہیں : اللہ پاک کی قسم! میں قراٰنِ کریم کی ہر آیت کے بارے میں جانتا ہوں کہ وہ کب اور کہاں نازِل ہوئی ، بے شک میرے رب نے مجھے سمجھنے والا دِل اور سُوال کرنے والی زبان عطا فرمائی ہے۔

(طبقات ابن سعد ، 2 / 257ملخصاً-مدنی مذاکرہ ، 22 رجبُ المرجب1440ھ)

عِلْم کا میں شہر ہوں دروازہ اِس کا ہیں علی

ہے یہ قولِ مصطفےٰ مولیٰ علی مشکلکشا

(وسائلِ بخشش (مُرَمَّم) ، ص521)

(حضرت سیّدُنا علی کَرَّمَ اللہ وجہَہُ الکریم کی سیرت کے بارے میں جاننے کے لئے  مکتبۃُ المدینہ کا رِسالہ “ کراماتِ شیرِ خدا “ پڑھئے)

5۔ہم شکلِ مصطفےٰ

سوال : کیا امام حسن رضی اللہ عنہ ہم شکلِ مصطفےٰ تھے؟

جواب : حضرت اَنس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہسے بڑھ کر نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمسے ملتا جلتا کوئی بھی شخص نہ تھا۔ ([1])

(بخاری ، 2 / 547 ، حدیث : 3752- مدنی مذاکرہ ، 13رجبُ المرجب1440ھ)

 

6۔گُم شدہ مال کی زکوٰۃ کا حکم

سوال : اگر کسی شخص کے پیسے گم ہوجائیں اور چار پانچ سال کے بعد مل جائیں تو  کیا اس کی زکوٰة دینا ہوگی؟ نیز اس سال کی دینا ہوگی یا پورے پانچ سال کی؟

جواب : بہارِ شریعت میں ہے : جو مال گُم گیا یا دَرْیا میں گِر گیا یا کسی نے غَصب کر لیا (یعنی چھین لیا) اور اس کے پاس غَصب (یعنی چھیننے) کے گواہ نہ ہوں یا جنگل میں دفن کر دیا تھا اور یہ یاد نہ رہا کہ کہاں دفن کیا تھا یا اَنجان کے پاس اَمانت رکھی تھی اور یہ یاد نہ رہا کہ (جس کے پاس امانت رکھی تھی) وہ کون ہے یا مَدْیُون نے دَین سے (یعنی جس کو قرضہ دیا تھا اس نے قرض سے) انکار کر دیا اور اُس کے پاس گواہ نہیں پھر یہ اَموال مل گئے ، تو جب تک نہ ملے تھے ، اُس زمانے کی زکاۃ واجب نہیں۔ (بہارِ شریعت ، 1 / 876)بہرحال گُم شدہ مال جب تک نہ ملے چاہے کتنا ہی عرصہ ہوجائے اس زمانے کی زکوٰۃ واجب نہیں۔        (مدنی مذاکرہ ، 10محرمُ الحرام1441ھ)

7۔آبِ زَم زَم سے وُضو اور غسل کرنا کیسا؟

سوال : کیا آبِ زم زم سے وضو و غسل کرسکتے ہیں؟

جواب : کرسکتے ہیں ، فتاویٰ رضویہ میں ہے : ہمارے ائمۂ کرام کے نزدیک زَم زَم شریف سے وُضو و غسل بِلا کراہت جائز ہے۔  (فتاویٰ رضویہ ، 2 / 452ملخصاً)   (مدنی مذاکرہ ، 6جمادی الاولیٰ1440 ، 5محرمُ الحرام1441ھ)

8۔کبوتر کھانا کیسا؟

سوال : کیا کبوتر کھانا جائز ہے؟

جواب : جی ہاں! کبوتر کھانا حلال ہے۔       (فتاویٰ عالمگیری ، 5 / 289 ، مدنی مذاکرہ ، 10محرمُ الحرام1441ھ)

 



([1])   ترمذی شریف میں ہے : امام حسن رضی اللہ عنہ سَر سے سینے تک نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بہت زیادہ مشابہت رکھتے تھے۔

(ترمذی ، 5 / 430 ، حدیث : 3804)


Share

Articles

Comments


Security Code