شہید کی 32اقسام

مکی مدنی آقا ، احمدِ مجتبیٰ ، محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : “ اَلشَّہَادَۃُ سَبْعٌ سِوَی الْقَتْلِ فِی سَبِیلِ اللَّہِ :  اَلْمَطْعُونُ شَہِیدٌ ،  وَالْغَرِقُ شَہِیدٌ ،  وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَہِیدٌ ،  وَالْمَبْطُونُ شَہِیدٌ ،  وَصَاحِبُ الْحَرِیقِ شَہِیدٌ ،  وَالَّذِی یَمُوتُ تَحْتَ الْہَدْمِ شَہِیدٌ ،  وَالْمَرْأَۃُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَہِیدٌ “ یعنی اللہ کے راستے میں قتل ہونے کے علاوہ سات شہادتیں ہیں : (1)جو طاعون سے وفات پائے (2)جو ڈوب کر وفات پائے (3)ذَاتُ الْجَنْب میں وفات پائے (4)جو پیٹ کی بیماری کی وجہ سے وفات پائے (5)جو جل کر وفات پائے (6)جو کسی چیز کے نیچے دب کر فوت ہوجائے (7)جو عورت جُمْع کی حالت میں فوت ہو۔ (ابو داؤد ، 3 / 253 ، حدیث : 3111)

شرحِ حدیث:اس حدیثِ پاک میں بیان کیا گیا کہ شہادت جو کہ ایک عظیمُ الشّان منصب ہے وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتے ہوئے جان دینے کے علاوہ بھی بعض صورتوں میں حاصل ہوتا ہے ، یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتے ہوئے جان دینے کو شہادتِ حقیقیہ سے مَوسُوم کیا جاتا ہے جبکہ اس کے علاوہ کو شہادتِ حُکمیہ کہا جاتا ہے۔          (مرقاۃ المفاتیح ، 4 / 39 ، تحت الحدیث : 1561ماخوذاً)

شہید کو شہید کیوں کہتے ہیں؟ شہید یا تو فاعِل کے معنی میں ہے یعنی حاضر ہونے والا چونکہ شہید موت سے پہلے ہی اپنے مقام پر حاضر ہوجاتا ہے یعنی دیکھ لیتا ہے اس لئے اسے شہید کہتے ہیں یا یہ مَفْعُول کے معنی میں ہے یعنی جس پر حاضر ہوا جائے چونکہ فرشتے شہید کے پاس حاضر ہوکر اسے خوش خبری سناتے ہیں اس لئے اسے شہید کہتے ہیں۔         (مرقاۃ المفاتیح ، 4 / 25 ، تحت الحدیث : 1546ماخوذاً)

روایت میں مذکور اَفراد کی کچھ وضاحت

* طاعون ایک موذی مرض ہے جس میں جسم کے بعض حصوں پر گلٹیاں نکلتی ہیں اور تیز بخار ہوتا ہے۔ (فیروز اللغات ، ص923ماخوذاً)اس مرض میں مرنے والے بھی حکماً شہید ہیں۔

* جو ڈوب کر وفات پائے ، ظاہر یہ ہے کہ شہید صرف اس صورت میں ہوگا جب اس کا یہ سمندری سفر گناہ پر مشتمل نہ ہو۔ (مرقاۃ المفاتیح ، 4 / 39 ، تحت الحدیث : 1561ماخوذاً)

* جو ذَاتُ الْجَنْب بیماری میں وفات پائے یعنی وہ بیماری جس میں پسلیوں پر پھنسیاں نمودار ہوتی ہیں ، پسلیوں میں دَرد اور بُخار ہوتا ہے ، اکثر کھانسی بھی اٹھتی ہے۔            (مراٰۃ المناجیح ، 2 / 420)

* جو بَطْن یعنی کی  پیٹ بیماری میں   وفات پائے ، اس کی وضاحت کرتے ہوئے صَدرُالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ  علیہ بہارِ شریعت کے حاشیے میں فرماتے ہیں : اس سے مُراد اِسْتِسْقَا ہے یا دَسْت آنا دونوں قول ہیں اور یہ لفظ دونوں کو شامل ہوسکتا ہے ، لہٰذا اس کے فضل سے اُمید ہے کہ دونوں کو شہادت کا اَجر ملے۔

(بہارِ شریعت ، 4 / 858)

* جو عورت جُمْع کی حالت میں فوت ہو ، اس سے مُراد وہ عورت ہے جو حامِلہ (Pregnant) فوت ہوجائے یا ولادت (Delivery) کی حالت میں میلا (وہ جھلی جس میں بچہ رحمِ مادر میں لپٹا ہوا ہوتا ہے اور بوقتِ ولادت بچہ کے ساتھ نکلتی ہے) نہ نکلنے کی وجہ سے مرے یا ولادت کے بعد چالیس دن کے اندر فوت ہو بہرحال وہ حکماً شہید ہے ، بعض نے فرمایا کہ اس سے مُراد کنواری عورت ہے جو بغیر شادی فوت ہوجائے۔

(مراٰۃ المناجیح ، 2 / 420)

شہادت کی مزید صورتیں

ان کے سوا اور بہت سی صورتیں ہیں جن میں شہادت کا ثواب ملتا ہے ، فقہائے کرام نے کُتبِ فقہ میں شہادت کی جو مزید صورتیں لکھی ہیں ان میں سے25درج ذیل ہیں :

(1)جو مُسافَرت(Travelling) کی حالت میں مرجائے (2)سِل(ایک بیماری جس سے پھیپھڑوں میں زخم ہوجاتے ہیں اور منہ سے خون آنے لگتا ہے) کی بیماری میں مرا (3)سُواری سے گِر کر یا مِرگی سے مرا (4)بُخار میں مرا (5)مال (6)جان (7)اَہل (بیوی ، بچوں وغیرہ) (8)کسی حق کے بچانے میں قتل کیا گیا (9)کسی دَرِندے نے پھاڑ کھایا (10)بادشاہ (یعنی حاکم) نے ظلماً قید کیا (11)یا مارا اور اسی سبب سے مرگیا (12)کسی مُوذی (یعنی تکلیف دینے والے) جانور (مثلاً سانپ وغیرہ) کے کاٹنے سے مرا (13)علمِ دین کی طَلَب میں مرا (14)مؤذن کہ طلبِ ثواب کے لئےاذان کہتا ہو (15)سچ بولنے والا تاجر (16)جو اپنے بال بچوں (Family) کی کَفالَت کے لئے بھاگ دوڑ کرے ، انہیں دین کے اَحکام پر چلائےاور انہیں حلال کھلائے (17)جو ہر روز پچیس بار یہ پڑھے اَللّٰھُمَّ بِارِکْ لِیْ فِی الْمَوْتِ وَفِیْمَا بَعْدَ الْمَوْتِ (18)جو چاشت کی نَماز پڑھے اور ہر مہینے میں تین روزے رکھے اور وِتْر کو سَفر و حَضر میں کہیں تَرْک نہ کرے (19)کُفّار سے مقابلہ کے لئےسرحد پر گھوڑا باندھنے والا (20)جو ہر رات میں سورۂ یٰس شریف پڑھے (21)جو باطہارت (یعنی باوُضو) سویا اور مر گیا (22)جو نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم پر سو بار دُرُود شریف پڑھے (23)جو سچے دل سے شہادت پانے کی دُعا کرے (24)جو جمعہ کے دن مرے (25)جو صبح کو اَعُوْذُ بِاللہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ تین بار پڑھ کر سورۂ حَشْر کی پچھلی تین آیتیں پڑھے ، اللہ پاک ستر ہزار فرشتے مقرر فرمائے گا کہ اس کے لئے شام تک اِسْتِغْفار کریں اور اگر اس دن میں مرا تو شہید مرا اور جو شام کو کہے صبح تک کے لئےیہی بات ہے۔

(بہار شریعت ، 2 / 859 ، 860ملخصاً)

اللہ پاک سے دُعا ہے کہ ہمیں بھی ایمان و عافیت کے ساتھ گنبدِ خضرا کے سائے میں شہادت کی موت ، جنّتُ البقیع میں مَدفَن اور جنّتُ الفِردَوس میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پڑوس نصیب فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*دارالافتاء اہلِ سنّت ، لاہور


Share