عراق کے مقدس مقامات کا سفر(قسط:01)

سفر نامہ

عراق کے مقدس مقامات کا سفر ( قسط : 01 )

*مولانا عبدالحبیب عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2023ء

2نومبر 2022 ءبروزبدھ صبح 10 بجے کراچی ایئرپورٹ سے 19اسلامی بھائیوں پر مشتمل ہمارا قافلہ بغداد شریف کی طرف روانہ ہوا۔اس سفر کی خاص بات یہ تھی کہ اس بار ہم نے بڑی گیارھویں شریف حضور سیدنا پیرانِ پیر شیخُ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے قدموں میں گزارنی تھی۔ ہمارے اس قافلے میں کراچی اور اندرونِ سندھ کے علاوہ فیصل آباد کے چند عاشقانِ رسول بھی شامل تھے۔

کراچی سے ہمارا سفر براستہ دبئی تھا۔ مقامی وقت کے مطابق گیارہ بجے ہم دبئی پہنچے جہاں ہمارا کم و بیش 5گھنٹے کا قیام تھا یہاں ہم نے نمازِ ظہر پڑھ کر کھانا کھایا ، کچھ اسلامی بھائیوں سے ملاقات ہوئی ، نمازِ عصر ادا کی اور پھر شام 5 بجے کی فلائٹ سے بغداد شریف روانہ ہوئے ، یہ سفر تقریباً ڈھائی سے پونے تین گھنٹے کا تھا۔نمازِ مغرب جہاز میں ہی پڑھی اور پھر مقامی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے 6 بجے بغداد شریف کے ایئرپورٹ پہنچے۔

بغداد شریف آمد : بغداد ایئرپورٹ پر کاغذی کاروائی میں بھی کچھ وقت لگا۔ یاد رہے کہ ان دنوں جو قافلے بغداد شریف جاتے ہیں ان کا ویزا پیپر پر ہوتا ہے اور پورے قافلے کا ساتھ جانا اور ساتھ واپس آنا ضروری ہے۔ ایئرپورٹ پر ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ پاکستانی شہریوں کا پاسپورٹ بغداد ایئرپورٹ پر ہی جمع ہوجاتا ہے اور صرف پیپر ویزا زائرین کے ساتھ ہوتا ہے۔ ایئرپورٹ سے اپنے ہوٹل پہنچتے پہنچتے رات تقریباً 10 بج گئے ، اس وقت ہم تھکن سے چُور تھے اس لئے نمازِ عشا اور کھانے سے فارغ ہوکر آرام کیا۔نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے کچھ مزید آرام کیا اور پھر ناشتے کے بعد پیرانِ پیر حضور سیدنا غوثِ اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ کے دربار پر حاضری دینے کے لئے تیاری شروع کی۔

غوثِ پاک کے قدموں میں حاضری : اس سفر پر جاتے ہوئے یہ اندازہ تو تھا کہ بغداد شریف میں کئی ملکوں کے عاشقانِ رسول سے ملاقات ہوگی لیکن یہ اندازہ نہیں تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں زائرین ہوں گے اور ہمیں ا س قدر والہانہ محبت سے نوازیں گے۔ ہم مزار شریف پر حاضر ہوئے تو ہند سمیت کئی ملکوں کے عاشقانِ رسول سے ملاقات ہوئی۔ یہاں نمازِ ظہر باجماعت پڑھ کر ہم نے سیدی غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضری دی۔کافی دیر فاتحہ خوانی ، ایصالِ ثواب اور دعا وغیرہ کا سلسلہ رہا۔ یہاں حاضری کے بعد اسلامی بھائیوں سے ملاقات کرتے ہوئے ہم رخصت ہوئے۔

امامِ اعظم کے مزار پر دعا کی قبولیت : اس کے بعد ہم امامِ اعظم ابو حنیفہ حضرت نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ کے مزار شریف پر حاضر ہوئے ، یہاں مدنی چینل کے لئے ریکارڈنگ بھی کی گئی ۔

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہارِ شریعت ، جلد1 ، صفحہ 686 پر لکھتے ہیں : قضائے حاجات ( یعنی مرادیں پوری ہونے ) کے لئے ایک مُجَرَّب نماز جو علُما ہمیشہ پڑھتے آئے یہ ہے کہ امام اعظم رضی اللہ عنہ کے مزارِ مبارک پر جا کر دو رکعت نماز پڑھے اور امام کے وسیلہ سے اللہ پاک سے سوال کرے ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : کہ میں ایسا کرتا ہوں تو بہت جلد میری حاجت پوری ہو جاتی ہے۔ ( الخيرات الحسان ، ص94 )

تین اولیائے کرام کے مزارات : یہاں نمازِ عصر ادا کرنے کے بعد ہم قریب ہی موجود تین عظیم ہستیوں کے مزارات پر حاضر ہوئے : حضرت سیدنا بشر حافی ، حضرت سیدنا ابوبکر شبلی اور حضرت سیدنا ابولحسن نوری   رحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔ حضرت سیدنا ابوبکر شبلی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار شریف کے پاس ہم نے باجماعت نمازِ مغرب ادا کی۔

امامِ اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مزار شریف جس علاقے میں ہے اسے ’’ عازمیہ ‘‘ کہتے ہیں اور یہاں عموماً حنفی عاشقانِ رسول پائے جاتے ہیں۔نمازِ مغرب کے بعد ہم اس علاقے کے ایک ہوٹل میں گئے جہاں چائے کے ساتھ اُبلے ہوئے چھولوں کی ایک ڈِش کھائی۔

مزارِ معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ کی برکات : چائے وغیرہ سے فارغ ہوکر ہم حضرت سیدنا معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار شریف پر حاضر ہوئے یہاں حاضری کے موقع پر”جمعية رابطة العلماء في العراق“ کے سربراہ سے ملاقات ہوئی ، اس ملاقات میں دیگر کئی مقامی عُلما بھی شامل تھے۔یہاں ہم نے دعوتِ اسلامی کا تعارف پیش کیا اور کافی دیر تک  تبادلۂ خیال کا سلسلہ رہا ، عراق میں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں سے متعلق مشورہ ہوا۔ اس کے بعد انہوں نے حضرت سیدنا معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر ہماری خاص حاضری کروائی اور وہ مقام بھی دکھایا جہاں غوثِ پاک  رحمۃ اللہ علیہم راقبہ فرمایا کرتے تھے ہم نے اس مقام پر کچھ وقت گزارا اوردعائیں کیں۔

حضرت علامہ محمد بن عبدالباقی زُرقانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : بغداد میں حضرت معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ کی قبر کے پاس دعا کی قبولیت تجربے سے ثابت ہےکہا جاتا ہے کہ جو ان کی قبر کے پاس 100 مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھ کر اللہ پاک سے جو حاجت بھی مانگے وہ پوری ہوگی۔ ( زرقانی علی المواہب ، 9 / 138 )

اس کے بعد ہم اپنے ہوٹل واپس آئے اور کھانا کھاکر آرام کیا۔

بارگاہِ غوثِ پاک میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی : اگلے دن نمازِ فجر اور ناشتے وغیرہ کے بعد ہم تازہ دَم ہوکر آج کی مصروفیا ت کے لئے تیار ہوگئے۔آج 4 نومبر جمعۃ المبارک کا دن ہے اور ہماری تمنا تھی کہ نمازِ جمعہ حضور سیدنا غوثِ پاک رحمۃ اللہ علیہ کے دربار شریف سے متصل مسجد میں ادا کی جائے۔ جب ہم مسجد پہنچے تو ہزاروں عاشقانِ رسول پہلے سے موجود تھےیہاں ہم نے نمازِ جمعہ ادا کی اور پھر کثیر اسلامی بھائیوں سے ملاقات ہوئی۔

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے دربار میں حاضری : غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے مزار سے قریب ہی تصوف کے امام ، حجۃُ الاسلام امام محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ کا مزار شریف ہے۔ ہم پیدل ہی وہاں پہنچے اور حاضری کے بعد مدنی چینل کے ناظرین کے لئے سیرتِ غزالی سے متعلق کچھ مدنی پھول ریکار ڈ کئے۔جن عاشقانِ رسول نے امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی کوئی کتاب مثلاً احیاء العلوم ، مکاشفۃ القلوب یا منہاج العابدین پڑھی ہو وہ بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ آپ کتنی عظیم ہستی ہیں۔ یہاں ہم نے کچھ نعت خوانی بھی کی اور پھر صلوٰۃ وسلام و دعا کا سلسلہ ہوا۔

سلسلۂ قادریہ کے عظیم بزرگ کے قدموں میں : اس کے بعد ہم حضرت سیِّدُنا ابوالقاسِم جنید بغدادی شافِعی رحمۃ اللہ علیہ کے قدموں میں حاضر ہوئے۔

اس مزار شریف سے متصل مسجد کے امام و خطیب علامہ شیخ علی طارق حنفی رفاعی قادری مُدَّ ظِلُّہُ العالی   دعوتِ اسلامی اور امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّاری قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے بہت محبت فرماتے ہیں اور ہر دفعہ ہماری حاضری کے موقع پر بہت عزت سے نوازتے ہیں کچھ عرصہ قبل آپ عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بھی تشریف لائے تھے آپ نے حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار شریف کی چادر امیرِ اہلِ سنّت کے لئے عطا کی اور فرمایا : مجھے جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے خواب میں تشریف لاکر اس بات کا اشارہ دیا تھا۔ ہم نے نمازِ عصر اور نمازِ مغرب یہیں باجماعت ادا کی۔

یہاں آس پاس بڑی عظیم شخصیا ت کے مزارات موجود ہیں ، مثلاً حضرت بہلول دانا ، حضرت سری سقطی اور حضرت ابراہیم خواص  رحمۃ اللہ علیہم ۔

اللہ کے نبی حضرت سیدنا یوشع بن نون علیہ الصّلوٰۃ و السّلام کی طرف منسوب مزار بھی یہاں موجود ہے۔

سنّتوں بھرا اجتماع : آج رات ہم نے اپنے ہوٹل میں ایک عظیمُ الشّان اجتماع کا اہتمام کیا جس میں ہند ، یورپ اورافریقہ سے آنے والے اسلامی بھائیوں کی کثیر تعداد موجود تھی نمازِ عشاء كے بعد نعت ومنقبت خوانی ہوئی مجھے غوثِ پاک رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت پر بیان کرنے کا موقع ملا اور پھر کافی دیر تک اسلامی بھائیوں سے ملاقات کا سلسلہ رہا۔

پیرانِ پیر کے قدموں میں : رات تقریباً ایک بجے کے بعد ہم فریش ہوکر پیرانِ پیر رحمۃ اللہ علیہ کے قدموں میں حاضر ہوگئے یہ رات میری زندگی کی یادگار راتوں میں سے ایک تھی کیونکہ کافی دیر تک ہم غوثِ پاک رحمۃ اللہ علیہ کے قدموں میں حاضر رہے اور نعت و منقبت خوانی کا سلسلہ رہا ، حاضرین پر رقت طاری تھی ، آنکھیں اشک بار تھیں ، دعائیں ہو رہی تھیں اور دل میں عجیب سکون محسوس ہورہا تھا۔

حاضری کے بعد ہم دوبارہ اپنے ہوٹل آئے ، نمازِ فجر باجماعت پڑھی اور پھر آرام کیا۔

ہوٹل میں اجتماع : بغداد شریف میں ہمارے ہوٹل کے سامنے والے ہوٹل میں ملاوی اور موزمبیق سمیت 7 ملکوں کے عاشقانِ رسول قیام پذیر تھے۔ جمعہ کی رات ہمارے ہوٹل میں اجتماع ہوا تو انہوں نے اصرار  کیا کہ ہمارے یہاں بھی بیان کا سلسلہ ہونا چاہئے ، چنانچہ ہفتے کو دوپہر دو بجے اس ہوٹل میں اجتماع منعقد کیا گیا یہاں دیگر عاشقانِ رسول کے علاوہ کئی علمائے کرام بھی جلوہ فرما تھے ، ساؤتھ افریقہ سے مفتی عبدالنبی حمیدی صاحب بھی یہاں موجود تھے یہاں مجھے بیان کرنے کی سعادت ملی اور اس دوران 13 نومبر 2022ء کو ہونے والے ٹیلی تھون کے لئے تعاون کی ترغیب بھی دلائی گئی بلکہ ہاتھوں ہاتھ عطیات بھی جمع ہوئے۔

مزارات پر حاضری : یہاں سے فارغ ہوکر ہمارا قافلہ آلِ رسول حضرت سیدنا موسیٰ کاظم رحمۃ اللہ علیہ کے دربار پر حاضر ہوا مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں ایسے مقامات ذکر کئے ہیں جہاں دعا قبول ہوتی ہے ، اس فہرست میں آ پ نے حضرت سیدنا موسیٰ کاظم رحمۃ اللہ علیہ کے مزار شریف کو بھی دعا کی قبولیت کا مقام قرار دیا ہے۔ ( فضائلِ دعا ، ص137 ) یہاں ہم نے خوب دعائیں کی۔ اس کے بعد فقہِ حنفی کے عظیم امام ، امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر حاضری ہوئی ان کے مزار کے پاس ان کی سیرت سے متعلق کچھ مدنی پھول پیش کرنے کی سعادت ملی۔نمازِ مغرب ہم نے یہیں ادا کی۔

بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس مدنی چینل


Share