Book Name:Shadi Aur Islami Talimaat
منگنی دراصل نکاح کا وعدہ ہے اگر یہ نہ ہو جب بھی کوئی حرج نہیں۔ ([1])
منگنی کی بے ہودہ رسمیں
مگر افسوس!فی زمانہ کم علمی اوردینِ اسلام سےدوری کی وجہ سےمنگنی کاجو انداز ہمارے مُعاشَرے میں رائج ہےوہ اپنے دامن میں ایک دونہیں ، بلکہ درجنوں خِلافِ غیرت و خِلافِ شریعت کاموں کو لئے ہوئے ہےجیسے لڑکا اپنی منگیتر کو اپنے ہاتھ سے انگوٹھی پہناتا ہے۔
یادرکھئے!حدیثِ پاک میں ہے : تم میں سے کسی کےسر میں لوہے کی سوئی گھونپ دی جائے تو یہ اس سے بہتر ہےکہ وہ ایسی عورت کو چھوئے جو اس کیلئےحلال نہیں۔ ([2])
مفتیِ اعظم پاکستان مفتی وقارُ الدین رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتےہیں : نکاح سے پہلےلڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کیلئےاجنبی اور غیرمَحرم ہیں ، دونوں کو ایک دوسرے کےجسم کوچھوناناجائزہے ، لہٰذا لڑکااورلڑکی ایک دوسرے کو خود انگوٹھی نہیں پہنا سکتے۔ ([3]) لہٰذا ہمیں چاہئےکہ منگنی کی رسم ہو یاکوئی اور ایونٹ اسلامی تعلیمات پرعمل کریں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد