Book Name:Shadi Aur Islami Talimaat
کی بیٹی رہتی ہے اور اس کی بیٹی کی ابھی تک شادی نہیں ہوئی۔ معلومات حاصل کرنے کے بعدمیں حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے پاس آیا اور انہیں ساری تفصیل بتائی ، آپ نے فرمایا : میرے تمام بیٹوں کو میرے پاس بلاکرلاؤ۔ جب سب آپ کے پاس جمع ہوگئے توآپ نے ان سے فرمایا : کیا تم میں سے کوئی شادی کرنا چاہتا ہے؟حضرت عبدُ اللہ بن عمر اور حضرت عبدالرحمن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُما نےعرض کی : ہم توشادی شدہ ہیں۔ پھر حضرت عاصم بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُما نے کھڑے ہوکر شادی کی حامی بھرلی۔
حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُنےاس لڑکی کواپنے بیٹے سےشادی کے لئے پیغام بھیجا جواس نے بخوشی قبول کرلیا۔ اس طرح حضرت عاصم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی شادی اس لڑکی سے ہوگئی اور پھر ان کے ہاں ایک بیٹی پیداہوئی اور اس لڑکی سےحضرت عمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی ولادت ہوئی۔ ([1])
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یہ ہوتاہےخوفِ خُدا ، تقویٰ وپرہیز گاری اور اپنے ربِّ کریم سےشرم وحیا! اس نوجوان لڑکی نےاپنی والدہ کو کیسا خوبصورت جواب دیا کہ اگرچہ امیرُالمؤمنین مجھے نہیں دیکھ رہے ، لیکن میرا ربّ کریم تو مجھےدیکھ رہا ہے ، واقعی جو جس قدر نیک ہوتی ہیں ان کےدل میں ربِّ کریم کا خوف بھی اتنا زیادہ ہوتا ہےوہ اکیلی ہوں یا سہیلیوں میں ، گھر میں ہوں یا ضرورت کی بنا پر باہر جانا پڑے۔ الغرض ہر وقت اپنے ربِّ کریم سے ڈرتی ہیں اورگناہوں سےباز رہتی ہیں ، جوربِّ کریم سے ڈرتی ہیں ، اللہ پاک انہیں دنیا میں انعامات اور آخرت میں جنتی نعمتوں سے