Shan e Mustafa

Book Name:Shan e Mustafa

درجات کی ابتدا ہوتی ہے آپ فرماتے ہیں : سب سے نیچے عام مومنین کا درجہ ہے اس سے اوپر اولیا ان سے اوپر شہداء ان سے اوپر صدیقین ان سے اوپر انبیائے کرام ان سے اوپر اللہ کے رسول ، رسولوں سے اوپر صاحبِ ہمت اور بُلند اِرادے رکھنے والے رسولوں اور ان کے مقام کی انتہا سےمحبوبِ خدامحمدمصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مقام کی ابتدا ہے۔ اور حضرتِ  محمدمصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مقام کی کوئی انتہا نہیں اور اللہ پاک کے سوا کوئی اور آپ کے مقام کی انتہا نہیں جانتا ۔ عالَمِ ارواح میں جب اللہ پاک نے سب روحوں سے عہد لیا اس  دن روحوں کا مقام انہی مرتبوں پر تھا جو بیان کیے گئے ہیں اور قیامت کے دن بھی انہی مرتبوں پر ہوں گے۔ [1] یعنی ہمارے آقا ، دوعالم کے داتا کا مرتبہ عالَمِ ارواح میں بھی سب سے بلند تھا اور قیامت میں بھی سب سے بلند ہوگا ۔

لعابِ دہن کا کمال

اے عاشقانِ رسول!سیدِ عالم ، نورِ مجسم تمام جہانوں کےلیے رحمت بنا کر بھیجے گئے ۔ اس رحمت کا عالم یہ تھا کہ اللہ پاک نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لعابِ دہن(یعنی تُھوک مبارک میں) وہ  برکت رکھی کہ جو زخمیوں اور بیماروں کے لئے شفا اور زہر کا اثر دُور کرنے والا تھا۔ چنانچہ

روایت میں ہے کہ ہجرت کی رات حضور رحمتِ عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے دولت خانے سے نکلےاور حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ  عَنْہ بھی آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام


 

 



[1]...سیرت رسول عربی ، 550ص  بحوالہ    انیس الطالبین (مُتَرْجَمْ) ، قسم اوّل ، ولی اور ولایت کی تعریف ، ص ۳۴