Book Name:Shan e Mustafa
زمین میں سے جتنی چاہیں جسے چاہیں جاگیر بخشیں تو دُنیا کی زمین کا کیا ذِکر![1]
مالکُ الاحکام ہونے کے متعلق دو رِوایات
رَحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے اِختیارات کے متعلق دو حدیثیں عرض کرتا ہوں : (1)صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے : اللہ پاک کے پیارےنبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے خطبہ پڑھا اورفرمایا : اے لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا لہٰذا حج کرو۔ ایک شخص نے عرض کی : یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کیا ہر سال ؟حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم خاموش رہے ، اُنھوں نے تین بار یہ پوچھا۔ اِرشاد فرمایا : اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر واجب ہو جاتا اور تم سے نہ ہو سکتا۔ ( یعنی میں ہاں کہہ دیتا توتم پر ہر سال حج فرض ہو جاتا اور تم یہ کر نہ پاتے) [2] (2)بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اگر میں اپنی اُمَّت پر گِراں (یعنی بوجھ) نہ جانتا تو انہیں ہر نماز کے ساتھ یا ہر نماز کے وقت مِسواک کاحکم دیتا ۔ [3]
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم شَفاعت کا دَروازہ کھولیں گے
ایک حدیثِ پاک میں “ توریت شریف “ سے مالک و مختار نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے یہ اَوصاف(یعنی خوبیاں)منقول ہیں : میرے بندے احمدِ مختار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ،