Book Name:Shan e Mustafa
لیے وسیلہ بنائیں۔ (روح البیان سورۃ الاحزاب ، ص۲۳۰) یہ ہے شانِ مصطفیٰ کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُنگلی مبارک کے اِشارے سے چاند کے دوٹکڑے فرمادیں ۔ (زرقانی علی المواھب ، ۵ / ۱۲۴) یہ ہے شانِ مصطفیٰ کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لکڑی کو روشن کردیں اور صحابۂ کرام اس کی روشنی میں گھر پہنچ جائیں۔ (مشکاۃ المصابیح ، کتاب الفضائل والشمائل ، باب الکرامات ، الحدیث : ۵۹۴۴ ، ۲ / ۳۹۹) یہ ہے شانِ مصطفیٰ کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صحابیِ رسول کو لکڑی عطافرمائیں تو وہ تلوار کی طرح کفار کی گردنیں اُتار پھینکے۔ (سیرت ابن ھشام (السیرۃ النبویۃ لابن ھشام ، غزوۃ بدر الکبری ، قصۃ سیف عکاشۃ ، ص۲۶۳ ۔ علمیہ) یہ ہے شانِ مصطفیٰ کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کسی کے لیے سونا(Gold) حلال کریں( مسند احمد ، ۶ / ۴۲۷ ، حدیث : ۱۸۶۲۵) اور کسی ایک کی گواہی دو گواہوں کے برابر قرار دے دیں۔ ( معجم کبیر ، ۴ / ۸۷ ، حدیث : ۳۷۳۰)
آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مالِک و مختار ہیں
اے عاشقانِ رَسُول!ہمارے نور والے آقا ، مدینے والے مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی شان کیسی نرالی ہے کہ اُ ن کے رب نے اُنہیں شرعی احکام کا بھی مالک و مختار بناکر بھیجا کہ آپ جسے جو چاہےحکم دے سکتے ہیں ، جس کے لئے جو چیز چاہے جائز یا ناجائز کر سکتے ہیں ، پارہ 22 سورۃُ الاحزاب آیت نمبر 36 میں اِرشاد ہوتاہے :
وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا اَنْ یَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْؕ-وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًاؕ(۳۶)
ترجمۂ کنز العرفان : اور کسی مسلمان مَرد اور عورت کیلئے یہ نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رَسول کسی بات کا فیصلہ فرما دیں تو انہیں اپنے معاملے کا کچھ اِختیار باقی رہے اور جو اللہ اور اُس کے رَسول کا حکم نہ مانے تو وہ بیشک صَریح گمراہی میں بھٹک گیا۔