Book Name:Jamal e Mustafa
گُزرے ۔ وہ خاتُون آپ کو پہچانتی نہیں تھیں ، لیکن وہ بڑی عقلمند تھیں ، اپنے خیمے کے پاس بیٹھ جاتیں اورمُسافِروں کو کھانا وغیرہ کھلایا کرتیں۔ اس مُبارک کارواں نے اِن سے گوشت اور کھجوروں کے بارے میں پُوچھا تاکہ ان سے خرید لیں ، لیکن اتفاق سے اُس وَقْت اُن کے پاس کچھ نہ تھا۔ حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خیمہ کے کونے میں ایک کمزوربکری کودیکھ کر پُوچھا : ” اے اُمِّ مَعْبَد یہ کیسی بکری ہے ؟ “ اُنہوں نے عَرْض کی : اس کے تھنوں میں دُودھ نہیں ہے ، بلکہ اس نےتو کبھی بچہ بھی نہیں جَنا ۔حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بِسْمِ اللہ شریف پڑھ کر اس کے تَھنوں اور کمر پراپنا دَسْتِ شِفا بخش پھیرا اور اس کے لئے دُعا فرمائی ۔ بکری نے اپنی ٹانگیں کُشادہ کردیں اور دُودھ دینے لگی ، سب نے سیر ہو کر پیا پھر آپ روانہ ہوگئے ، تھوڑی ہی دیر کے بعد اُمِّ مَعْبد کے شوہر گھر آئے۔ جب اُنہوں نے اِتنا کثیر دُودھ دیکھا تومُتَعَجِّب ہوکر پُوچھا : اُمِّ مَعْبد ! اِتنا دُودھ کہاں سے آگیا ؟حالانکہ گھر میں دُودھ والاکوئی جانور بھی نہیں ؟ اُنہوں نے کہا : اللہ پاک کی قسم ! ابھی ابھی یہاں سے ایک مُبارک ذات گُزری ہے ۔ ابُو مَعْبد نے کہا : ذَرا میرے سامنے ان کا حُلیہ تو بیان کرو۔ اس پر اُمِّ مَعْبد نے کہا : ” میں نے ایک ایسی ذات دیکھی ہے ، جن کا حُسن نُمایاں تھا ، جن کا چہرہ خُوبصورت اور تخلیق بہت عُمدہ ہوئی تھی ، بڑے حَسین ، اِنْتہائی خُوبصورت تھے ، آنکھیں سیاہ اور بڑی ، پلکیں لمبی تھیں ، ان کی آواز گُونج دار ، گردن چمکدار ، جبکہ داڑھی مُبارَک گھنی تھی۔دونوں اَبرو باریک اور ملے ہوئے تھے۔ ان کے مُبارَک قَد میں بھی بہت مِیانہ رَوِی تھی ، نہ اِتنا طویل قَد کہ دیکھ کر بُرا لگے ، نہ اِتنا پَسْت کہ دیکھ کرحقیر معلوم ہو ، دُور سے دیکھوتو بہت زِیادہ بارُعب اورحَسین و جمیل نظر آتے اور جب قریب سے دیکھا جائے تو اس سے کہیں زِیادہ خُوبرُو اور حَسین دِکھائی دیتے ۔یہ سراپا سُن کر ابُومَعْبَد نے کہا : اللہ پاک کی قسم ! یہ تو وہی ذاتِ گرامی ہیں ، جن کا مُعاملہ ہمیں مکۂ مکرّمہ سے پہنچا ہے ، میری