Book Name:Jamal e Mustafa
اس واقعے کو قرآنِ کریم نے ان اَلفاظ کے ساتھ بیان کیا ہے : چُنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
فَلَمَّا رَاَیْنَهٗۤ اَكْبَرْنَهٗ وَ قَطَّعْنَ اَیْدِیَهُنَّ وَ قُلْنَ حَاشَ لِلّٰهِ مَا هٰذَا بَشَرًاؕ-اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا مَلَكٌ كَرِیْمٌ(۳۱)
( پ۱۲ ، یوسف : ۳۱ )
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : توجب عورتوں نے یوسف کو دیکھا ، تو اُس کی بڑائی پکار اُٹھیں ، اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے اور پکار اُٹھیں سبحان اللہ ، یہ کوئی انسان نہیں ہے ، یہ تو کوئی بڑی عزت والا فرشتہ ہے ۔
صَدرُ ا لْافاضِل حضرت مولانا مُفْتی سیِّدمحمد نعیمُ الدِّین مُرادآبادی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ خَزائنُ الْعرفان میں اس آیتِ مُبارکہ کے تَحت فرماتے ہیں : کیونکہ اُنہوں نے اس جَمالِ عالَم اَفروز ( دنیاکے حسن وجمال کو بڑھانے والے حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَام ) کے ساتھ نُبُوَّت و رِسالت کے اَنوار اورعاجزی و اِنکساری کے آثار اور شاہانہ ہیبت واِقْتدار اور لذیذ کھانوں اور خُوبصورت چہروں کی طرف سے بے نیازی کی شان دیکھی ، تَعَجُّب میں آگئیں اور آپ کی عَظَمَت و ہیبت دِلوں میں بھر گئی اورحُسن و جمال نے ایسا وارَفْتہ کیا کہ ان عورتوں کو خُودفراموشی ہو گئی۔اور ( ان کے ) دل حضرت یُوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کے ساتھ ایسے مَشْغُول ہوئے کہ ہاتھ کاٹنے کی تکلیف کا اَصلاً ( بالکل ) اِحساس نہ ہوا ۔
( خزائن العرفان ، ص۴۴۷ )
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ توحضرتِ یوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کے حُسن کا عالَم تھا کہ جنہیں تمام مخلوق سے بڑھ کرحُسن وجَمال عطاکیا گیا ، توحُسن و جَمال کے شاہکار ، حبیبِ پروَرْدگار حضرت محمد مُصْطَفٰے صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حُسن وجمال کا کیا عالم ہوگا ، کہ جن کا حُسن حضرتِ یُوسف عَلَیْہِ السَّلَام کے حسن وجمال سے بھی بڑھ کر ہے ۔
حُسنِ یُوسف پہ کٹیں مِصْر میں اَنگُشتِ زناں