Book Name:Reham Dili Kesay Mili
بہت دُور کی بات ہے ، جیتے جاگتے جانوروں پر رحم نہیں آتا بلکہ جانور تو جانور رہے ، انسانوں پر کون رحم کھاتا ہے بلکہ اب تو مُعَاملہ اس سے بھی آگے نکل گیا ، غیروں پر رحم تو کون کرے ، اب تو انسان وَحْشَت و بربریت میں زمانۂ جاہلیت کی مثالیں دُہرا رہے ہیں ، اپنی اَوْلاد پر ، ننھی ننھی پھول جیسی بچیوں پر ظُلْم و ستم کے ایسے پہاڑ توڑے جاتے ہیں کہ کلیجہ مُنْہ کو آتا ہے ، اَخْبارات میں اور سوشل میڈیا ( Social Media ) وغیرہ پر خبریں آتی رہتی ہیں؛ کوئی ننھے بچوں کو قتل کر کے خُود بھی خودکشی کر لیتا ہے ، کوئی بچیوں کی لگاتار پیدائش سے تنگ آ کر ماں کو بھی قتل کر دیتا ہے ، ننھی سی بچی کو بھی قتل کر ڈالتا ہے۔
بچی کو پریشر ککر میں رکھ کر ....
شیخِ طریقت ، امیر ِاہلسنت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری رضوی دَامَت بَرَکاتُہم العالیہ کا بہت پیارا رسالہ ہے : زِندہ بیٹی کنویں میں پھینک دی بیٹیوں کی عِزّت و عظمت سے متعلق اس رسالے میں بہت مُفِیْد معلومات ہیں ، ہر ایک کو پڑھنا چاہئے ، اگر سینے میں دِل ہے اور زِندہ ہے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! یہ رسالہ پڑھتے ہوئے آنسوؤں کو روک نہیں پائیں گے۔ اس رسالے میں امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہم العالیہ نے ایک بہت دردناک ( Painful ) واقعہ لکھا ہے ، فرماتے ہیں : کشمیر کے کسی عَلاقے میں ایک شخص کی 5 بچیاں تھیں اورچھٹی بار ولادت ہونے والی تھی ۔ اس نے ایک دن اپنی بیوی سے کہا کہ اگر اب کی باربھی تُو نے بچّی جنی تو میں تجھے نَومولود بچّی سمیت قتل کر دوں گا۔ہجری سن 1426کے رَمَضانُ المبارک کی تیسری شب ( 8-10-2005 ) پھر بچّی ہی کی ولادت ہوئی ۔صُبح کے وَقت بچی کی ماں کی چیخ و پکار کی پروا کئے بِغیر اس بے رحم باپ نے ( مَعَاذَ اللہ! ) اپنی پھول جیسی زندہ بچی کو اٹھا کر