Book Name:Reham Dili Kesay Mili
ساتھ انتہائی رحم دِل بھی تھے ، اِعْلانِ نبوت سے پہلے آپ بکریوں کی دیکھ بھال کیا کرتے تھے ، ایک مرتبہ یُوں ہوا کہ ایک بکری رَیْوَڑ سے جُدا ہو کر بھاگ نکلی ، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام اسے پکڑنے کے لئے پیچھے تشریف لے گئے ، بکری بھاگتی گئی ، بھاگتی گئی ، یہاں تک کہ ایک جگہ کانٹے دار جھاڑیوں میں جا کر پھنس گئی ، اب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اسے جھاڑیوں سے نکالا ، اس کے جسم میں کانٹے لگ گئے تھے اور بکری کے پیچھے جاتے جاتے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے پاؤں مبارک بھی زخمی ہو چکے تھے مگر قربان جائیے! حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنی تکلیف کی کچھ پروا ہی نہیں تھی ، آپ نے اس بکری کو کندھوں پر اُٹھایا ، روتے جاتے اور فرماتے جاتے : اے بکری! تُو نے خُود کو بھی تھکایا ، مجھے بھی تھکا دیا ، تجھے میرا تو خیال نہیں تھا ، کیا اپنا بھی خیال نہیں آیا...!! ( [1] )
اللہ اکبر! انبیائے کرام عَلَیْہم السَّلَام کی نرالی ہی شان ہے۔ اسے کہتے ہیں خود سے بڑھ کر دوسروں پر رحم کرنا۔ یہ کیسی شفقت و رحمت ہے...!! کاش! ہم گنہگاروں ، سخت دل والوں کو بھی رحمت وشفقت نصیب ہو جائے۔
حضرت علی خَوَّاص رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بہت بڑے ولئ کامِل ہوئے ہیں ، آپ کے گھر میں چیونٹیاں نظر نہیں آتی تھیں ، آپ کا مبارک انداز تھا کہ آپ اپنے گھر میں چھوٹے چھوٹے سوراخوں کے سامنے کھانا اور روٹیوں کے ٹکڑے رکھا کرتے اور فرماتے تھے : چیونٹی ( Ant ) جب بھوکی ہوتی ہے تو مجبوراً رِزْق کی تلاش میں اپنے بِل سے باہَر نکلتی ہے ، پھر کبھی کسی کے