Book Name:Shan e Iman e Siddique
تلاوت فرماتے تھے اور جب حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ نماز پڑھتے تو قرآنِ کریم بلند آواز سےپڑھتے ، سرورِ عالَم نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم نے حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ سے پوچھا : اے عمر ! تم رات کو بلند آواز سے تلاوت کیوں کرتے ہو ؟ عرض کیا : اُوْقِظُ الْوَسْنَانَ وَ اَطْرُدُ الشَّیْطَانَ یعنی میں سوتوں کو جگاتا اور شیطان کو بھگاتا ہوں۔ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم نے حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ سے پوچھا : اے ابو بکر ! تم آہستہ آواز میں تلاوت کیوں کرتے ہو ؟ عرض کیا : قَدْ اَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَيْتُ يَا رَسُولَ الله یعنی یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم ! میں جس رَبُّ العالمین کو سُنا رہا ہوتا ہوں ، وہ رَبِّ کریم ( تو دِلوں کے حال بھی بخوبی جانتا ہے ، لہٰذا ) میرا آہستہ پڑھنا بھی سنتا ہے۔ ( [1] )
داتا حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ ( یعنی حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کے عمل مبارک میں ) شانِ مجاہدہ کا مُظَاہرہ ہے اور حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے عمل مبارک میں شانِ مشاہدہ کی جلوہ گری ہے۔ داتا حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : مُشَاہدہ اور مُجَاہدہ کی مثال ایسے ہے جیسے سمندر میں قطرہ ( یعنی ایمان کا درجۂ مشاہدہ اگر سمندر ہے تو درجۂ مُجَاہدہ ایک قطرے کی طرح ہے ) ۔ ( [2] )
سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! یہ ہے شانِ ایمانِ صِدِّیق... ! ! حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ جن کے متعلق سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم نے خواب دیکھا اور تعبیر کیا فرمائی ؟ دِین کی مضبوطی۔وہ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ جن سے اسلام کی عزّت و وقار میں اِضافہ ہوا ، وہ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کے