Book Name:Shan e Iman e Siddique

آسمانی وحی کی مانند تھا ، آپ ملک ِ شام  ( Syria ) تجارت کے لئے گئے ہوئے تھے ، وہاں آپ نے ایک خواب  دیکھا ، جو بحیرا  نامی راہب ( Monk )  کو سنایا۔اس نے آپ سے پوچھا : تم کہاں سے آئے ہو ؟ فرمایا : مکہ سے۔اس نے پھر پوچھا : کون سے قبیلے ( Tribe )  سے تعلق رکھتے ہو ؟ فرمایا : قریش سے۔پوچھا : کیا کرتے ہو ؟ فرمایا : تاجر ( Trader )  ہوں۔وہ راہب کہنے لگا : اگر  تمہارا خواب سچا ہے تو تمہاری قوم میں ایک نبی مبعوث ہوگا ، اس کی حیات میں تم اس کے وزیر ہو گے اور وصال کے بعد اس کے جانشین۔حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ نے اس واقعے کو پوشیدہ رکھا ، کسی کو نہ بتایا۔ پھر جب مصطفےٰ کریم صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم نے نبوت کا اعلان فرمایا توحضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ نے بارگاہِ رسالت  صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم میں عرض کیا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ پاک کے سچے رسول ہیں۔آپ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں : اس دن میرے اسلام لانے پر مکہ مکرمہ میں سرکار صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم سے زیادہ کوئی خوش نہ تھا۔ ( [1] )  

امیر المؤمنیں ہیں آپ ، امام ُالمسلمیں ہیں آپ  نبی نے جنّتی جن کو کہا صِدِّیق اکبر ہیں

 ( 2 ) درخت نے صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ سے کلام کیا

حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ خود ارشاد فرماتے ہیں : اَیَّامِ جاہلیت میں ایک دن میں ایک درخت کے سائے میں بیٹھا تھا۔ اچانک اُس درخت کی ایک شاخ میری طرف جھکنے لگی یہاں تک کہ وہ اتنا قریب آ گئی کہ میرے سر سے آ لگی۔میں اسے دیکھ رہا تھا اور دل میں سوچ رہا تھا کہ یہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے ؟ اسی درخت سے یہ آواز میرے کانوں میں پہنچی کہ اللہ پاک کا


 

 



[1]... الریاض النضرۃ ، القسم الثانی ، باب الاول ، فصل الرابع ، جز : 1 ، صفحہ : 72۔