Book Name:Shan e Iman e Siddique
سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں ، نیت کیجئے ! * رضائے الٰہی کے لئے پُورا بیان سُنوں گا * بااَدَب بیٹھوں گا * خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا * جو سنوں گا ، اسے یاد رکھنے ، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ جیسے ہو جاؤ !
پارہ : 3 ، سورۂ آلِ عمران ، آیت : 79 میں اللہ پاک فرماتا ہے :
كُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ ( پارہ : 3 ، آلِ عمران : 79 )
ترجَمہ کنز الایمان : اللہ والے ہو جاؤ
حضرت ابو عبّاس عطاء رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں سُوال ہوا ؛ اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک نے ہمیں کس جیسا ہونے کا حکم دیا ہے ؟ فرمایا : اس آیت میں حکم دیا جا رہا ہے کہ تم صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ جیسے بن جاؤ ! ( کیونکہ جیسے رَبَّانی یعنی اللہ والے حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ ہیں ، انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کے بعد ایسا اللہ والا اور کوئی نہیں ہے ) ، حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ ایسے رَبّانی ( اللہ والے ) ہیں ، آپ کا اللہ پاک پر ، تَوحِیْد پر ایسا کامِل ایمان ہے کہ زمانے کا کوئی حادِثہ یہاں تک کہ پُوری زمین اِدھر سے اُدھر ہو جائے ، پھر بھی آپ کے دِل پر اس کا کوئی اَثَر ( Effect ) نہیں ہوتا ، آپ کے دِل میں اِیْمان پُوری آن ، بان ، شان کے ساتھ قائِم رہتا ہے۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! حضرت عطاء رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی اس وضاحت کے مطابق قرآنِ کریم میں ہمیں مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ، خَلِیْفَةُُ الرَّسُوْل ، عاشِقِ اکْبَر ، صِدِّیقِ اکبر ، مصطفےٰ جانِ رحمت صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم کے وزیر ، یارِ غار و یارِ مزار حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ جیسا ہو جانے کا حکم دیا گیا۔