Book Name:Shan e Iman e Siddique

ضرور کیا جاتا ہے * سال پہلے آمدن  ( Income ) کتنی تھی * اب کتنی ہے * اگلے 5 سالوں میں کاروبار کہاں تک پہنچانا ہے * کاروبار ( Business ) وغیرہ میں ترقی کا جائزہ لینے کے لیے  مختلف اندازسے گراف ( Graph )  بنائے جاتے ہیں * سالانہ ، ماہانہ جائزے بھی لئے جاتے ہیں * ماہِرین ( Experts )  سے مشورے بھی لئے جاتے ہیں مگر اَفْسَوس... ! ! * ایمان میں کتنی ترقی ( Progress )  ہوئی اس بارے میں کون سوچے... ! ! * مسلمانوں کے گھر پیدا ہوئے تھے * 20 سال ، 30 سال ، کسی کو 40 ، 50یا 60 سال بھی ہو چکے دُنیا میں آئے ہوئے * جب بالغ  ( Adult ) ہوئے تھے ، اس وقت ایمانی کیفیات جو تھیں ، اب بھی وہی ہیں * عِشْقِ رسول کی جو کیفیت اس وقت تھی ، اب بھی وہی ہے * قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے ہوئے ، اس وقت بھی رونا نہیں آتا تھا ، اب بھی نہیں آتا ، بلکہ اس سے زیادہ دُکھ اورافسوس کی بات تو یہ ہے کہ مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی بھی ہے جس کو قرآنِ کریم دیکھ کربھی پڑھنا نہیں آتا * عذاب کی آیات پڑھ کر دِل خوفِ خُدا میں اس وقت بھی نہیں تڑپتا تھا ، اب بھی نہیں تڑپتا * نماز میں دِل 20 سال پہلے بھی نہیں لگتا تھا ، اب بھی نہیں لگتا... ! ! آہ ! کاش ! ہمیں اپنے اِیْمَان کی فِکْر نصیب ہو جائے * دُنیا کی سب سے بڑی دولت یہی ایمان ہی تو ہے * اسی دولت ِ ایمان کے ذریعے تو جنّت ملے گی * جنّتی محلات نصیب ہوں گے * جنّت کی نعمتیں نصیب ہوں گی * جنّت میں آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم کا پڑوس نصیب ہو گا * اس دولت یعنی ایمان کو پختہ کرنے * ایمانی کیفیات کو بڑھانے کی کوئی فِکْر ہی نہیں ہے ، شاید ایک بھاری تعداد ہو گی ، جنہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا  کہ ایمان کی کیفیات میں بھی اِضَافہ ہونا چاہئے بلکہ ہو سکتا ہے کئی ایک