Ahl e Taqwa Ke 4 Osaf

Book Name:Ahl e Taqwa Ke 4 Osaf

محبّتِ مال کا ایک بنیادی عِلاج

  اے عاشقانِ رسول !  یہ ہے حِرْص و ہَوَس اور محبّتِ مال کی آفت... ! !   یہ وہ بیماری ہے جو آدمی کو راہِ ہدایت سے روکتی بھی ہے اور اچھے خاصے راہِ ہدایت پر چلنے والے کو گمراہ بھی کر دیتی ہے۔ اِسْلام نے اس باطنی بیماری کا ایک بہت اَہَم اور تِیْر بہ ہَدَف عِلاج دِیا ہے۔ وہ کیا ہے ؟ اللہ پاک فرماتا ہے :

وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳)   ( پارہ : 1  ، سورۂ بقرہ : 3 )

ترجَمہ کنزُ العرفان : اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے کچھ ( ہماری راہ میں ) خرچ کرتے ہیں۔

 راہِ خُدا میں خرچ کرنا  دِل سے مال کی محبّت نکالنے کا زبردست عِلاج ہے ، دیکھئے ! ہم بازار سے چیزیں خریدتے ہیں ، ہزاروں ، لاکھوں کا بھی بِل بن جائے تو دِل گھٹتا نہیں ہے ، کیوں ؟ اس لئے کہ رقم جا رہی ہے تو بدلے میں کچھ آ بھی رہا ہے لیکن راہِ خُدا میں چند ہزار دیتے ہوئے بھی دِل گھٹتا ہے ، کیوں ؟ اس لئے کہ بظاہِر اس کے بدلے کچھ مِل نہیں رہا * راہِ خُدا میں خرچ کرنے کے لئے فِکْرِ آخرت  کی ضرورت ہوتی ہے * اللہ پاک کی رِضا اور * اُخْروِی اَجْر کی محبّت جب محبّتِ مال پر غالِب آتی ہے تو آدمی راہِ خُدا میں مال دیتا ہے * راہِ خُدا میں مال خرچ کرنے میں تَوَکُّل ہے * اللہ پاک پر بھروسہ اور یقین ہے * اس میں فِکْرِ آخرت ہے * اللہ پاک کی رضا پانے کی لگن ہے * محبّتِ اِلٰہی ہے۔ اس لئے جب ہم بار بار نفسانی خواہش کو دَبَا کر ، اللہ پاک پر بھروسے ، یقین ، اس کی رضا کی لگن اور محبّتِ اِلٰہی کا عملی مُظَاہَرہ کرتے رہتے ہیں تو آہستہ آہستہ دِل سے مال کی محبّت مِٹ جاتی ہے اور آخرت کی لگن غالِب آجاتی ہے۔ یُوں جب مال کی محبّت دِل سے نکلتی ہے تو دِل صاف ہو جاتا ہے ،