Book Name:Ahl e Taqwa Ke 4 Osaf
جس خوش بخت کو یہ چار اَوْصاف نصیب ہو جائیں ، پھِر اس کا مَقام و مرتبہ ، عزّت و فضیلت کیا ہے ؟ اللہ پاک فرماتا ہے :
اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۵) ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 5 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اوریہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔
یعنی قیامت تک کے وہ لوگ جن کی یہ صفتیں ہیں ، وہ ہدایت پر غالِب ہیں ، ہدایت ان کے قبضے میں آ چکی ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم وہ ان سے چھوٹ نہیں سکتی ، نفس و شیطان ، دُنیوی فِکْریں اور دیگر راحتیں و مصیبتیں انہیں اس ہدایت سے ہٹا نہیں سکتیں۔ اللہ پاک کے فَضْل وکرم سے یہ اس راستے پر چل رہے ہیں جو جہنّم سے بچتا ہوا ، اللہ پاک کے محبوب بندوں سے ملاتا ہوا ، جنّت میں ہوتا ہوا ، اللہ رَبُّ العَالَمین تک پہنچا دیتا ہے۔ ( [1] )
مشہور مُفسّرِ قُرآن ، حکیم الاُمّت مُفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ جن میں یہ عقائد ( مثلاً اِیْمان بالغیب ، قبر و آخرت ، جنّت ، دوزخ وغیرہ پر کامِل ایمان ) اور یہ اَعْمال ( مثلاً نماز کی پابندی اور راہِ خُدا میں خرچ کرنا ) پائے جائیں وہ کامِل ہدایت پر ہیں اور کامِل کامیاب ہیں اور جن میں یہ اَوْصاف نہ ہوں ، وہ کامِل کامیاب نہ ہوں گے ، اگر ان کے عقائد دُرست نہ ہوں تو کامیابی سے بالکل محروم ہیں اور اگر صِرْف اَعْمَال بگڑے ہوئے ہیں تو ناقِص کامیاب ہیں۔ ( [2] )