Book Name:Ahl e Taqwa Ke 4 Osaf
یہ معلوم ہو کہ میری یہ زندگی ، میری سانسیں ، میرے دِن رات محض بیکار نہیں ہے ، مجھ سے پوچھا جائے گا ، میرے ایک ایک عَمَل کا حِسَاب لیا جائے گا ، پھر آدمی ہر کام سنبھل کر کرتا ہے ، اگر یہ خوف دِل میں نہ رہے تو پِھر آدمی بےلگام ہو جاتا ہے۔
اس لئے ہدایت کو قبول کرنے اور راہِ ہِدایت پر اِسْتقامت کے ساتھ چلتے رہنے کے لئے آخرت پر یقین اور حِسَاب کا خوف لازِم اور ضروری ہے۔
یہود راہِ ہِدایت سے بھٹکے ، انہوں نے قرآنی آیات سُنیں ، معجزات دیکھے ، یہ جانتے تھے کہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سچّے نبی ہیں بلکہ یہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو اپنے بیٹوں سے زیادہ پہچانتے تھے ، روایات میں یہاں تک بیان ہے کہ جب ہمارے آقا ، امامُ الاَنبیا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے والِدِ محترم حضرت عبد اللہ رَضِیَ اللہ عنہ کی مکہ مکرمہ میں وِلادت ہوئی ، اس وقت مُلْکِ شام میں بیٹھے یہودیوں کو آسمانی کِتَابوں کی مدد سے یہ معلوم ہو گیا تھا کہ آج آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے والِدِ محترم پیدا ہو گئے۔ ( [1] ) اتنی پہچان کے باوُجُود انہوں نے کلمہ نہ پڑھا ، قرآنی ہِدایت کو قبول نہ کیا ، اس کا سبب کیا تھا ؟ اللہ پاک فرماتا ہے :
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ۪ ( پارہ : 3 ، سورۂ آل عمران : 24 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : یہ جرأت انہیں اس لئے ہوئی کہ وہ کہتے ہیں : ہرگز ہمیں آگ نہ چھوئے گی مگر گنتی کے چنددن۔
انہوں نے اپنا یہ ذِہن بنا لیا تھا کہ جنّت ہماری ہے * ہم کچھ بھی کریں * گُنَاہ کریں * نافرمانیاں کریں * انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ کی گستاخیاں کریں * اللہ پاک کے اَحْکام