Book Name:Ahl e Taqwa Ke 4 Osaf
( 3 ) : اَہْلِ تقویٰ کا تیسرا وَصْف
اَہْلِ تقویٰ کا تیسرا وَصْف اللہ پاک نے یہ بیان فرمایا :
وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 3 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے کچھ ( ہماری راہ میں ) خرچ کرتے ہیں۔
حِرْص ، ہَوَس ، لالچ اور مال کی محبّت یہ وہ بنیادی بیماریاں ہیں جو آدمی کو راہِ ہدایت سے روک دیتی ہیں۔ ابوجہل جانتا تھا کہ مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سچّے نبی ہیں ، پھر بھی اس نے ایمان قبول نہیں کیا ، کیوں ؟ اس کے دِل میں حَسَد تھا ، سرداری کی ہَوَس تھی ، اسی طرح عُتْبَہ ، شَیْبہ ، ابولہب وغیرہ جانتے ، مانتے تھے کہ اِسلام سچّا دِین ہے ، مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سچّے نبی ہیں مگر ان کے دِل میں ہَوَس تھی ، حِرْص تھی ، اس لئے یہ ہدایت سے مَحْرُوم رہ گئے۔
ایک مرتبہ پیارے نبی ، مکی مدنی ، مُحَمَّد ِعربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں مُلْکِ رُوم سے غیر مسلموں کا ایک وَفْد آیا ، اسے وَفْدِ نجران کہتے ہیں۔ اس وَفْد میں اَبُو حارثہ نامی ایک غیر مسلم اور اس کا بھائی کُوْز بن علقمہ بھی شامِل تھے۔ جب یہ لوگ مدینہ مُنَورہ کی طرف آ رہے تھے تو راستے میں ابوحارثہ کا خچر پھسلا۔ اس پر اس کے بھائی کُوز بن علقمہ نے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شان میں گستاخانہ جملہ بولا ، یہ سُن کر اَبُو حارثہ جو غیر مسلم تھا ، وہ بولا : بَلْ اَنتَ تَعِسْتَ بلکہ تُو ہلاک ہوا۔ اللہ پاک کی قسم ! مُحَمَّد ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ) تو اللہ پاک کے وہی نبی ہیں ، جن کا ہم صدیوں سے انتظار کر رہے ہیں۔ یہ سُن کر کُوز بن علقمہ بولا : اگر ایسا ہے تو پھر ہم ان کا کلمہ پڑھ کر مسلمان کیوں نہیں ہو