Ahl e Taqwa Ke 4 Osaf

Book Name:Ahl e Taqwa Ke 4 Osaf

قرآنِ کریم کتابِ ہدایت ہے اور اس ہدایت کو قبول کون کرتے ہیں ؟ کون اس ہدایت سے نفع پاتے ہیں ؟ فرمایا :  لِلْمُتَّقِينَیعنی یہ اَہْلِ تقویٰ ہیں ، یہی وہ خوش بخت ہیں ، جن کے دِل کی زمین زرخیز ہے ، جب اس پر قرآنِ کریم کی ہدایت والی بارش برستی ہے ، جب یہ قرآنی آیات سُنتے ہیں تو اِیْمان و یقین کے پُھول کھلتے ہیں ، نیکی اور بھلائی کے پھل لگتے ہیں۔

یہ اَہْلِ  تقویٰ کون ہیں ؟ اللہ پاک نے اس مقام پر ان کے 4 اَوْصاف بیان فرمائے :

 ( 1 ) : اَہْلِ تقویٰ کا پہلا وَصْف

اللہ پاک نے فرمایا :

الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ   ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 3 )  

ترجَمہ کنزُ العرفان : وہ لوگ جو بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں۔

 یہ اَہْلِ تقویٰ کا پہلا وَصْف ہے : بِنْ دیکھے مان لینا۔ یوں سمجھ لیجئے کہ ہدایت قبول کرنے کے لئے یہ ایک بُنیادی شرط ہے ، جو بندہ بِن دیکھے مانتا نہیں ہے ، چُوں چَراں کرتا ہے ، عقل کے گھوڑے دوڑاتا ہے ، وہ کبھی ہدایت حاصِل نہیں کر پاتا۔

قبولِ ہدایت کی ایک بنیادی شرط

اس کو ایک مِثَال سے سمجھئے ! میں کسی شہر میں گیا ، میں نے پہلے وہ شہر نہیں دیکھا ، وہ گلیاں ، وہ محلے ، سب کچھ میرے لئے نیا ہے۔ اب میں نے وہاں کسی سے ایڈریس پوچھا کہ بھائی ! میں نےفُلاں جگہ جانا ہے ، راستہ بتا دو ! سامنے والا مجھے راستہ بتاتا ہے تو مجھے اس کی بات بِن دیکھے ماننی پڑے گی ، میں نے وہ گلیاں نہیں دیکھیں ، وہ راستے ، وہ محلے میں نے نہیں دیکھے لیکن مجھے اس پر یقین کرنا پڑے گا ، اگر میں اس پر یقین نہیں کرتا اور اُلٹا اسی کو