Book Name:Ahl e Taqwa Ke 4 Osaf
آنکھ جھوٹی ہے اور نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سچّے ہیں کیونکہ ہماری آنکھ ہزار دفعہ غلطی کر جاتی ہے مگر ان کا فرمان کبھی غلط نہیں ہوتا۔ ( [1] ) کسی شاعر نے کیا خوب کہا :
اگر شاہ رَوْزِ رَا گَوْیَد شَبْ اَسْت اِیْں بَیَایَد گُفَتْ اِیْں کَہْ مَاہ و پَروِیْں
شعر کا مفہوم : اگر بادشاہ دِن کے وقت کو کہے کہ یہ رات ہے تو کہنا چاہئے : جی ہاں ! یہ دیکھو ! چاند تارے نظر آ رہے ہیں۔
( 2 ) : اَہْلِ تقویٰ کا دُوسرا وَصْف
قُرآنی ہدایت کو قبول کرنے والے یعنی اَہْلِ تقوی کا دوسرا وَصْف بیان کرتے ہوئے اللہ پاک نے فرمایا :
وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 3 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : اور نماز قائم کرتے ہیں ۔
باقاعدہ میدانِ عَمَل میں اُترنا۔ یہ بھی قبولِ ہدایت کے لئے بہت ضروری ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص دو راہے پر کھڑا ہے ، آپ اسے لاکھ بتائیں ، سمجھائیں کہ سیدھا راستہ یہ والا ہے ، اس پر چلو گے تو منزل پر پہنچ جاؤ گے ، اگر وہ قدم ہی نہ اُٹھائے ، اس راستے پر چلنے کی زحمت ہی نہ کرے تو یقیناً وہ منزل پر نہیں پہنچ پائے گا۔ اس لئے ہم باقاعدہ میدانِ عَمَل میں اُتریں گے ، جو کچھ ہم نے بِن دیکھے مانا ہے ، اس پر عَمَل کریں گے تو ہی اپنی منزل پر پہنچ پائیں گے۔
باقاعدہ عملی طور پر ( Practically ) میدانِ عَمَل میں اترنے کے لئے اسلام نے