Book Name:Ahl e Taqwa Ke 4 Osaf
بِنْ دیکھے ماننے کی عادَت بنائیے !
اے عاشقانِ رسول ! اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اللہ و رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے فرمان کو بِنْ دیکھے ماننے کی عادَت بنائیں ، جو بِن دیکھے مانتا ہے وہ ہدایت پاتا ہے ، کامیابی اس کے قدم چومتی ہے۔ دیکھئے ! مُسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ نے بِن دیکھے ماناتو کتنے بلند مَقام پر پہنچے... ! ! مِعْراج کی تَصْدِیق آپ نے کیسے نِرالے اَنداز سے کی ، ایک کافِر نے آپ کو کہا : اے ابوبکر ! تمہارے دوست مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں : میں رات مسجدِ اَقصیٰ گیا اور صبح سے پہلے واپس مکہ پہنچ گیا۔ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : اگر یہ بات میرے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمائی ہے تو بالکل سچ کہا ہے۔ ( [1] )
ایسا ایمان ہونا چاہئے ، اللہ و رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے فرمان کو آنکھیں بند کر کے ماننا چاہئے ، تب ہدایت ملتی ہے ، تب کامیابی نصیب ہوتی ہے۔ مشہور مُفسّرِ قرآن ، حکیم الاُمّت مُفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ و رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر اِعتماد ہونا اِیمان کی حقیقت ہے ، چیز کو دیکھ کر یا سُن کر تو ہر شخص مان لیتا ہے مگر وہ چیز جو اس سے غیب ہو اور عقل میں نہ آئے ، اس کو صِرْف اس لئے مان لینا کہ وہ رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمائی ہے ، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے دِل میں اِطَاعت ہے۔ مزید فرماتےہیں : سچ پُوچھو تو ایمان کی جان تو یہ ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خبر پر اپنے حَوَّاس ( آنکھ ، کان اور عقل وغیرہ ) سے زیادہ اِعتماد ہو ، اگر ہم آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ اس وقت دِن ہے اور نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں کہ اس وقت رات ہے تو ہماری