Book Name:Ahl e Taqwa Ke 4 Osaf
بات ہے ، دونوں میں بڑا فرق ہے۔ ایسے ہی قرآنِ کریم کِتَاب ِہدایت ہے ، دُنیا میں جتنے لوگ موجود ہیں ، کوئی کافِر ہے ، مسلمان ہے ، عالِم ہے ، عابِد ہے ، نیک ہے ، گنہگار ہے ، دُنیا کے ہر اِنسان کے لئے ، اس کی زندگی کے ایک ایک لمحے کے لئے ، بچپن سے بڑھاپے تک زِندگی کے ہر ہر مرحلے کے لئے قرآنِ پاک ہدایت ہی ہدایت ہے مگر ہر کوئی اسے پڑھ لے ، پڑھ کر سمجھ لے ، سمجھ کر اس ہدایت کو قبول بھی کر لے ، ایسا نہیں ہوتا ، بہت سارے لوگ ہیں جو اس ہدایت سے مَحْرُوم رہتے ہیں۔ دیکھئے ! ابوجہل نے قرآن سُنا بھی ، اسے عربی سمجھ بھی آتی تھی مگر اس نے ہدایت کو قبول نہ کیا ، کتنے کافِر تھے جنہوں نے چاند ٹوٹتے دیکھا ، پتھروں کو کلمہ پڑھتے سُنا ، درختوں کو سجدہ کرتے دیکھا مگر انہوں نے کلمہ نہ پڑھا ، کتاب ِہدایت کی ہِدایت کو قبول نہ کیا۔
مکہ کے بڑے کافِر کے یہ اَلفاظ تاریخ کی کِتابوں میں On The Record موجود ہیں ، اس نے کہا تھا : آسمان کے نیچے ( یعنی پُوری دُنیا میں ) مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے بڑھ کر سچّا کوئی بھی نہیں ہے۔ یعنی یہ کافِر جانتے بھی تھے ، مانتے بھی تھے کہ مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سچے ہیں ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر اُترنے والا پاکیزہ کلام قرآنِ کریم بھی سچّا ہے مگر انہوں نے اس ہدایت کو قبول نہ کیا۔ ( [1] )
قرآنِ کریم گویا رحمت کی بارش ہے ، آسمان سے بارش برستی یکساں ہے مگر جب زرخیز زمین پر برستی ہے تو اس کی برکت سے سبزہ اُگتا ہے ، پھل لگتے ہیں ، پُھول کھلتے ہیں لیکن جب یہی بارِش کُوڑے کے ڈھیر پر برستی ہے تو وہاں سے بدبُو اُٹھتی ہے۔ قرآنِ کریم ہدایت کی بارش ہے ، یہ سب کے لئے کتاب ِہدایت ہے مگر اِنسانوں کے دِل مختلف ہیں ،