Book Name:Behtreen Khatakar Kon

گناہوں میں مشغول تھے ، معاشرے میں انہیں بُری نظروں سے دیکھا جاتا تھا ، لوگ اُن سے نفرت کِیا کرتے تھے مگر جیسے ہی انہوں نے توبہ کی ، نیک رستے کے مُسَافِر بنے ، عِبَادت و ریاضت میں مَصْرُوف ہوئے تو وہی لوگ جو پہلے نفرت کرتے تھے ، ان کی استعمالی چیزوں تک سے برکت لینے لگے * حضرت فضیل بن عیاض  رَحمۃُ اللہ علیہ : توبہ سے پہلے ڈاکو تھے ، یہ کوئی کہانی نہیں ،  واقعی حقیقت ہے کہ  رات کو بچہ نہ سوتا تو مائیں کہا کرتی تھیں : بیٹا ! سو جاؤ ! ورنہ فضیل ڈاکو آ جائے گا۔([1]) جس راستے پر آپ ہوتے ، لوگ ڈر کے مارے اس راستے سے نہیں گزرا کرتے تھے مگر جب آپ نے توبہ کی ، جن کا مال لُوٹا تھا ، واپس کیا ، سارےحقوق ادا کئے ، اللہ پاک کی عِبَادت میں ، نیک کاموں میں مَصْرُوف ہوئے تو یہی حضرت فضیل بن عیاض رَحمۃُ اللہ علیہ تھے کہ وقت کا بادشاہ آپ کے دروازے پر کھڑا تھا اور انتہائی عاجزی سے عرض کر رہا تھا : عالی جاہ ! ایک بار ملاقات کا وقت عطا کر دیجئے ! ([2])

 * ایسے ہی حضرت بِشر حافِی  رَحمۃُ اللہ علیہ ؛ توبہ سے پہلے شرابی تھے ، بچہ بچہ آپ کو شرابی کہتا تھا ، آپ کے ملنے کا ایک ہی ٹھکانہ تھا اور وہ تھا؛ شراب خانہ۔ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ شرابیوں ، نشہ کرنے والوں کو آج کل ہمارے مُعَاشرے میں کتنی عزّت دی جاتی ہے... ! تو اس دَورمیں جب کہ نیکی غالِب تھی ، اُس وقت شرابیوں کو کن نگاہوں سے دیکھا جاتا ہو گا مگر اللہ کریم کی رحمت کے قربان جائیے ! حضرت بِشر حافِی رَحمۃُ اللہ علیہ نے توبہ کی ، نیک رستے کے مُسَافِر ہوئے تو رَبِّ کائنات نے ایسی عزّت سے نوازا کہ جس رستے سے آپ گزرتے تھے ، جانور بھی اس رستے کا ادب کرتے اور اس پر گندگی نہیں کیا کرتے تھے۔([3])


 

 



[1]...اولیا رِجال الحدیث ، فضیل بن عیاض ، صفحہ : 184بتغیر قلیل۔

[2]...تَذْکِرَةُ الْاَوْلِیاء ، نمیمہ اول ، ذکرفضیل عیاض رَحمۃُ اللہ علیہ  ، صفحہ : 78ماخوذًا۔

[3]...فضائلِ دعا ، صفحہ : 256 بتغیر قلیل۔