Book Name:Behtreen Khatakar Kon

تھا کہ ایک بھکاری آ گیا ، حبیب عجمی ( رَحمۃُ اللہ علیہ ) نے اسے بھی باتیں سُنا کر نکال دیا ، کھانا تیار ہو چکا تھا ، آپ کھانے کے لئے بیٹھے مگر جیسے ہی زوجہ نے ہانڈی کھولی تو اس میں بکری کے سر کی جگہ خون ہی خون بھرا تھا ، زوجہ نے پُکار کر کہا : دیکھو تمہاری کنجوسی کا نتیجہ... ! !  ہانڈی خون سے بھری پڑی ہے۔

ہانڈی کا یُوں خُون میں تبدیل ہو جانا گویا قُدْرت کی ایک تنبیہ تھی ، جسے حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہ علیہ نے سنجیدہ لیا اور فوراً ہی سارے گُنَاہ چھوڑنے کا پکّا ارادہ کر لیا ، اب حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہ علیہ گھر سے باہَر نکلے ، گلی سے گزر رہے تھے کہ وہاں کھیلتے ہوئے بچے ایک دوسرے سے بولے : دُور ہو جاؤ ! حبیب سُود خور آ رہا ہے ، کہیں ایسا نہ ہو اس کے قدموں کی دُھول ہم پر پڑ ےاور ہم بھی بدبخت ہو جائیں ۔

یہ دوسری چوٹ تھی ، اب تو حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہ علیہ کا دِل بالکل پگھل گیا ، آپ فوراً حضرت امام حسَن بصری رَحمۃُ اللہ علیہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے اور سارے گُنَاہوں سے سچی توبہ کر لی۔

توبہ کے بعد آپ گھر واپس آ رہے تھے کہ دیکھا ، وہی بچے گلی میں کھیل رہے تھے ، اب اُن بچوں نے آپ کو دیکھا تو ایک دوسرے سے بولے : اب حبیب توبہ کر کے آ رہے ہیں ، دور ہو جاؤ ، اگر ہمارے قدموں کی دُھول ان پر پڑ گئی تو ہم گنہگار ہوں گے۔

حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہ علیہ نے بچوں کی یہ بات سُنی تو  تڑپ گئے اور اللہ کریم کی بارگاہ میں عرض کیا : واہ مالِک ! تیری قُدْرت بھی عجیب ہے ، آج ہی میں نے توبہ کی اور آج ہی تُو نے میری نیک نامی کا اِعْلان بھی کروا دیا۔

اس کے بعد حضرت حبیب عجمی رَحمۃُ اللہ علیہ نے سب کے حُقُوق ادا کئے ، جن سے