Book Name:Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat
ایک مقام سے گزرے ، میں بھی ساتھ تھی ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اس وَقْت شدید غم کی کیفیت میں تھے اور اشک بہا رہے تھے ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو روتے دیکھ کر میں بھی رونے لگی ، پھر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سُواری سے اُتر کر ایک سَمت کو تشریف لے گئے اور مجھے فرمایا : حمیرا ! یہیں ٹھہرو۔ میں اُونٹ ( Camel ) کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئی ، حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کافی دیر کے بعد خوش خوش مسکراتے ہوئے تشریف لائے۔ میں نے عَرْض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان... ! ! جاتے وقت آپ بہت غمگین ( Sad ) تھے ، واپس خوش خوش تشریف لائے ، اس کا کیا سبب ( Reason ) ہے ؟ فرمایا : میں اپنی والِدہ ( حضرت آمنہ رَضِیَ اللہ عنہا ) کے مَزار پر گیا تھا ، میں نے دُعا کی تو اللہ پاک نے میری والِدہ کو زِندہ کیا ، وہ مجھ پر ایمان لائیں پھر مَزار میں تشریف لے گئیں۔ ( [1] )
حضرت عُرْوہ رَضِیَ اللہ عنہا پنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ اُمُّ الْمُؤمِنِیْن حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ عنہا نے بتایا : بے شک رسولِ اَکْرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی دُعا سے اللہ پاک نے حضرت عَبْدُالله و حضرت آمنہ رَضِیَ اللہ عنہما کو زِندہ فرمایا ، ان دونوں نے ایمان قبول کیا پھر اپنے اپنے مزارات میں آرام فرما ہوئے۔ ( [2] )
صدقہ تم پہ ہوں دِل و جاں آمنہ تم نے بخشا ہم کو اِیْماں آمنہ
جو مِلا جس کو مِلا تم سے مِلا دِین و ایماں ، عِلْم و عرفاں آمنہ
کُل جہاں کی مائیں ہوں تم پر فِدا تم مُحَمَّد کی بنی ماں آمنہ